لاء افسر کہنے لگے؛”آپ کے لئے میاں صاحب نے کچھ پیسے بھیجے ہیں کم ہوں تو بتا دیجئے گا۔ ساتھ ہی ایک تھیلہ میری طرف بڑھادیا“

مصنف: شہزاد احمد حمید

قسط: 291

تفتیش کا آغاز

خیر، میں نے فریقین کے بیانات ریکارڈ کئے اور متعلقہ ریکارڈ کی پڑتال کی۔ ٹی ایم او، جو فیصل آباد کے رہنے والے تجربہ کار اور انیسویں گریڈ کے افسر تھے، کے ساتھ مل کر ضروری کاغذات کی تصدیق شدہ کاپیاں حاصل کیں اور بھائی جان کے ساتھ انہی کی موٹر پر سوار ہو کر لاہور چلا آیا۔ راستے میں وہ کہنے لگے: "باؤ جاوید اچھا آدمی ہے۔ کہے گا تو تیری خدمت بھی کرا دوں گا۔" میں نے کہا: "بھائی جان، ضرورت نہیں۔ اللہ بہتر کرے گا۔"

لاہور میں ملاقات

اگلے روز باؤ جاوید اپنے لاء افسر سمیت میرا دفتر لاہور آ گیا۔ میں بیٹھا انکوائری رپورٹ ہی لکھ رہا تھا۔ لاء افسر کہنے لگے: "آپ کے لئے میاں صاحب نے کچھ پیسے بھیجے ہیں، کم ہوں تو بتا دیجئے گا۔" ساتھ ہی انہوں نے ایک تھیلہ میری طرف بڑھا دیا۔ میں ہکا بکا رہ گیا۔ ایسا لگا کہ میری ٹانگوں میں جان ہی نہیں رہی۔ ان سے معذرت کی: "مجھے ان پیسوں کی ضرورت نہیں۔ دوبارہ زحمت مت کرنا۔"

رپورٹ کی تیاری

وہ جانے کے بعد میں انکوائری کے سارے کاغذات اٹھا کر قاسم منظور کے دفتر چلا آیا۔ دو تین دن لگا کر بیس (20) صفحات کی انکوائری رپورٹ تحریر کی اور ساتھ 18 ضمیمہ جات لگائے۔ باؤ جاوید اور ٹی ایم او، جو غالباً امتیاز چوہدری نام تھا، کو قصوار قرار دیا۔ حقیقت لکھ دی تھی کہ رپورٹ میں ایک فقرہ تھا۔

ڈی جی کی رائے

رپورٹ ڈپٹی ڈائریکٹر سے ہوتی ہوئی ڈی جی تک پہنچ گئی۔ ڈی جی کہنے لگے: "رشید صاحب! اس بیوقوف نے اتنی لمبی رپورٹ لکھ دی ہے، کون پڑھے گا۔ اسے مختصر کریں۔" خیر، ڈی جی نے اپنی قابلیت دکھائی اور 20 صفحوں کی رپورٹ چھ سات صفحات تک محدود کرکے سیکرٹری بلدیات نجیب اللہ ملک کو بھیج دی۔

معیاری رپورٹ

انہی دنوں میری تعیناتی بطور سٹاف افسر وزیر بلدیات پنجاب محمد بشارت راجہ صاحب ہو گئی تھی۔ اس مختصر رپورٹ کے ساتھ ضمیمہ جات بھی تھے۔ سیکرٹری بلدیات کو رپورٹ سمجھنے میں مشکل آئی تو انہوں نے ڈی جی بلدیات سے کہا: "کیا یہ رپورٹ ایسی تھی یا کانٹ چھانٹ کی گئی ہے؟" وہ بولے: "نہیں سر! میں نے بڑی لمبی رپورٹ کو آپ کے لئے مختصر کیا ہے۔"

مکمل رپورٹ کا مطالبہ

وہ بولے: "مکمل رپورٹ بھیجو۔ مختصر رپورٹ کا تو کوئی سر پیر نہیں۔" انہیں مکمل رپورٹ بھجوائی گئی تو انہوں نے کہا: "جس افسر نے انکوائری کی تھی، اسے بھی بلاؤ۔" میں ڈرا گیا تو انہوں نے کہا: "او آپ ہو شہزاد۔ اب تم منسٹر صاحب کے ساتھ ہو نا۔" میں نے ہاں میں سر ہلایا۔

تعریف کا لمحہ

وہاں ٹی ایم او گوجرانوالہ چوہدری امتیاز بھی موجود تھے۔ کہنے لگے: "آپ نے شاندار رپورٹ لکھی ہے۔ مجھے فخر محسوس ہوتا ہے کہ میرے محکمے میں تم جیسے اچھے سمجھدار افسر بھی ہیں۔" اس ٹی ایم او بتاؤ کہ اس نے کیا کیا غلطیاں کی تھیں؟" اسے کہنے لگے: "اس نوجوان سے سیکھو جو تم اس عمر میں نہیں جانتے۔" میرے لئے یہ ایک بڑی خوشی کی بات تھی کہ مجھے اس لیول پر سراہا گیا۔ بعد میں مجھے ڈی جی کرنل(آر) محمد شہباز نے بھی خوب سراہا تھا۔

ہائی کورٹ میں اپیل

یہ رپورٹ اور اس پر ہونے والی جزا و سزا پر ہائی کورٹ میں اپیل کی گئی تھی۔ کافی عرصہ بعد ایک روز شکایت کنندہ سابق نائب ناظم چوہدری احسان اللہ مجھے میرے دفتر ملنے آئے اور بتایا: "سر! ہائی کورٹ نے بھی ناظم کے خلاف ہی فیصلہ دیا۔ ہائی کورٹ نے بھی آپ کے ریمارکس کو (یہ وہی ریمارکس تھے جو میں اوپر بیان کر آیا ہوں) اپنے فیصلے کا حصہ بنایا تھا۔

نوٹ

یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...