حکومت کسی بھی پارٹی کی ہو ہماری بار ایسوسی ایشنز کو اتنا مضبوط اور متحد ہونا چاہیے کہ ملک و ملت کے مفادات کیخلاف کام کرنیوالی حکومتوں کا محاسبہ کر سکیں

مصنف:
رانا امیر احمد خاں
یہ بھی پڑھیں: اصل میں اختیار کس کا ہے۔۔۔
قسط:
161
یہ بھی پڑھیں: اعظم سواتی کے جسمانی ریمانڈ میں 7روز کی توسیع
مسلم لیگ (ن) سے علیٰحدگی اور پاکستان لائیرز کونسل کی تشکیل
نواز شریف کی لیڈر شپ سے مایوس ہو کر میں نے پاکستان مسلم لیگ(ن) کی سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرتے ہوئے بار میں ”پاکستان لائیرز کونسل“ کے نام سے وکلاء برادری کو ایک ایسا غیر سیاسی پلیٹ فارم مہیا کرنے کا فیصلہ کیا جس میں شامل وکلاء سیاسی، نسلی، مذہبی، طبقاتی، لسانی، صوبائی اور دیگر عصبیتوں سے بلند ہو کر بار اور عدلیہ کی آزادی، قانون کی حکمرانی، انسانی حقوق کی پاسبانی، میرٹ اور انصاف کے فروغ کے لئے ایسے اقدامات اٹھائیں جن کے ذریعے پاکستانی عوام کے مفادات کا تحفظ کیا جا سکے اور انہیں استحصالی طبقوں کی لوٹ مار سے بچایا جائے اور پاکستان کو مضبوط تر بنانے کے لئے محب وطن حلقوں کو تقویت دی جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کے لیے دوبارہ کھیلنا میرا ہدف ہے، دھواں دار بیٹر صاحبزادہ فرحان
پاکستان لائیرز کونسل
پاکستان لائرز کونسل کے حوالہ سے بار کے ایک پروگرام میں تفصیل سے بات ہوئی جس میں وضاحت کی گئی کہ یہ ایسے صاحب فکر و عمل وکلاء کی تنظیم اور اتحاد ہے جو عدلیہ کی آزادی کے ساتھ ساتھ بار ایسوسی ایشنز کی آزادی، اتحاد اور استحکام کا علمبردار ہے۔ پاکستان لائیرز کونسل کے ممبران اپنی سیاسی وابستگیوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے بار انجمنوں کو مضبوط اور متحد دیکھنا چاہتے ہیں تاکہ وہ ملک و ملت کے مفادات کی پاسبانی کا فریضہ انجام دے سکیں۔ ماضی میں مسلم لیگ، پیپلز پارٹی اور دیگر سیاسی جماعتوں کا دْم چھلہ بننے والی بار ایسوسی ایشنز اور بار کے عہدیداروں نے بار کے اتحاد کو پارہ پارہ کر کے بارز کو کمزور کیا جبکہ پاکستان لائیرز کونسل کے اراکین چاہتے ہیں کہ بار ایسوسی ایشن کو صرف وکلاء طبقے کی بہبود، عدلیہ کو مضبوط اور انصاف پرور عدلیہ بنانے کے لیے کام کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: زرتاج گل کی نظر بندی ختم، فوری رہائی کا حکم!
ہماری خواہشات
ہم چاہتے ہیں کہ ہماری بار ایسوسی ایشنوں کے عہدیداران سیاسی جماعتوں کے سربراہان سے ڈکٹیشن لینے کی بجائے اتنے مضبوط، صاحب کردار، قابل اور باصلاحیت ہوں کہ وہ سیاسی لیڈروں کی سمت / ڈائریکشن کو بھی درست کر سکیں۔ حکومت کسی بھی پارٹی کی ہو، ہماری بار ایسوسی ایشنوں کو اتنا مضبوط اور متحد ہونا چاہئے کہ ملک و ملت کے مفادات کے خلاف کام کرنے والی حکومتوں کا محاسبہ کر سکیں، انہیں سپر پاورز کی حاشیہ بردار بننے سے روک سکیں اور راست اقدام کر کے انہیں گرا سکیں۔
یہ بھی پڑھیں: کیا خیبر پختونخوا میں گورنرراج لگایا جا سکتا ہے؟ علی امین گنڈاپورنے مشاورت مکمل کر لی
جھوٹ اور منافقت کا خاتمہ
ہم پاکستان کی سیاست اور بار ایسوسی ایشنوں کی سیاست سے جھوٹ، منافقت کی سیاست کا خاتمہ چاہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: لاڑکانہ: کھیلتے ہوئے تالاب میں گرنے والی 4 بچیوں کی لاشیں مل گئیں
اہلیت اور میرٹ کا فروغ
ہم پاکستان میں ہر سطح پر، ہر ادارے میں اہل، دیانتدار، باکردار و باعمل قیادت اور میرٹ کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔
مہمانوں کا خیرمقدم
ان الفاظ کے ساتھ میں ہائی کورٹ بار کے انتخاب 1999ء میں عہدہ صدارت کے لیے قسمت آزمائی کرنے والے دوستوں محترم خواجہ محمود احمد صاحب، ناصرہ اقبال صاحبہ اور ڈاکٹر خالد رانجھا کے نمائندے حافظ عبدالرحمان انصاری کو خوش آمدید کہتا ہوں اور ان سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ اس نقطے پر اظہار خیال فرمائیں کہ وہ بار ایسوسی ایشنز کو متحد و مضبوط بنانے، عدلیہ کو صحیح معنوں میں انصاف پرور ادارہ بنانے اور وکلاء کی بہبود کے لیے کیا پروگرام اور منشور رکھتے ہیں۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔