کراچی کے 4 ڈی ایس پی بھتہ خوری سمیت دیگر سنگین جرائم میں ملوث، آئی جی سندھ نے انکوائری کا حکم دے دیا

کراچی میں پولیس افسران کے خلاف انکوائری
آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے 4 ڈی ایس پیز کے خلاف انکوائری کے احکامات دیے ہیں۔ ان میں شامل ہیں:
- ڈی ایس پی سہراب گوٹھ: اورنگزیب خٹک
- ڈی ایس پی کلاکوٹ: آصف منور
- ڈی ایس پی کھارادر: شبیر احمد
- ڈی ایس پی عیدگاہ: ظفر اقبال
یہ بھی پڑھیں: مروف ڈائریکٹر نے تنخواہ مانگنے پر ڈرائیور کو چھری مار کر زخمی کردیا
الزامات کی تفصیل
ایکسپریس نیوز کی رپورٹ کے مطابق، ڈی ایس پی اورنگزیب خٹک پر الزام ہے کہ وہ سچل زمینوں پر قبضے، اسمگلنگ کے سامان اور ایرانی ڈیزل کی فروخت میں ملوث رہے ہیں۔
اسی طرح، ڈی ایس پی کلاکوٹ آصف منور پر یہ الزام ہے کہ وہ منشیات فروشوں، جوئے کے سٹے، گٹکا ماوا اور پارکنگ مافیا سے ہفتہ وصولی کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کیا پاکستان آنے والے سکھ یاتریوں کو دیگر ممالک کے ویزے نہیں ملیں گے؟
دیگر افسران کی تحقیقات
ڈی ایس پی کھارادر شبیر احمد ہاتھ گاڑی، ٹھیلے والوں اور چائے کے ہوٹلوں سے وصولی میں ملوث ہیں، جبکہ ڈی ایس پی عیدگاہ ظفر اقبال بجولہ پر الزام ہے کہ وہ غیر قانونی پارکنگ، ہاتھ گاڑی اور ٹھیلوں سے بھتہ وصولی کرتے ہیں۔
انکوائری کی ہدایت
ان تمام افسران کے خلاف تحقیقات کے لیے انکوائری کا آغاز کیا گیا ہے۔ آئی جی سندھ نے ہدایت کی ہے کہ انکوائری مکمل کر کے 26 ستمبر تک رپورٹ جمع کروائی جائے۔