ہم انا کا علم سر بلند رکھتے ہیں۔۔۔
خاموشی کی طاقت
طلب جو ہو بھی تو ہم ہونٹ بند رکھتے ہیں
کہ ہم انا کا علم سر بلند رکھتے ہیں
یہ بھی پڑھیں: شکریہ ادا کرتے ہوئے وہ پیچھے ہٹا، وہاں جو قیامت بپا ہوئی وہ دیکھنے کے قابل تھی
دل کی پسند
وہ چیز لیں گے جسے دل قبول کر لے گا
کہ بے کسی میں بھی اپنی پسند رکھتے ہیں
یہ بھی پڑھیں: لاہور میں بدستور سموگ ، فضائی آلودگی کا گزشتہ برس کا ریکارڈ ٹوٹ گیا، حد نگاہ صفر
خود پر یقین
کسی کے لقمۂ تر پر نگاہ کیوں رکھیں
ہم اپنے ہاتھ میں اپنی کمند رکھتے ہیں
دوستوں کی شناخت
حذر کرو کہ رفیقان گل بکف جمشید
دلوں میں لاکھ طرح کے گزند رکھتے ہیں
کلام: جمشید مسرور








