گاڑی ہچکولے کھاتی مست شرابی کی طرح جھومتی آگے بڑھتی ہے، بیت الخلاء میں ٹک کر بیٹھنا محال ہو جاتا ہے، صاف پتہ چلتاہے کہ مسافر پر کیا بیتی ہے

مصنف کی شناخت
مصنف: محمد سعید جاوید
قسط: 279
یہ بھی پڑھیں: امن و خوشحالی کیلئے ہر گھر کو مرکز علم بنانا ہوگا: ڈاکٹر حسن قادری چیئرمین سپریم کونسل منہاج القرآن انٹرنیشنل
بیت الخلاء کی حقیقت
اور اب جب کہ بیت الخلاء تک آ ہی گئے ہیں تو کچھ ذکر اس کا بھی ہو جائے۔ لیکن ذرا ٹھہرئیے اگر عام گاڑی میں سفر ہوتا ہے تو اتنی آسانی سے وہاں جایا بھی نہیں جا سکتا۔ نجانے کتنے لوگوں کے سروں اور کاندھوں کے اوپر سے اچھلتے کودتے اور ان کے ہاتھ پیر کچلتے، کچھ دھکے دے کر اور کچھ کھا کر کچھ لوگ وہاں تک پہنچ بھی جاتے تھے تو وہ بڑے خوش قسمت ہوتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: مشکل کی گھڑی میں بھی مخصوص ٹولہ گندی سیاست کررہا ہے: عظمیٰ بخاری
پہلی رکاوٹ
لیکن بیت الخلاء کے سفر کی آخری رکاوٹ ایک نا پسندیدہ سا شخص ہوتا تھا جو اس کے دروازے سے ٹیک لگائے بیٹھا ہوتا تھا اور اندر جانے کے لیے اس کو باقاعدہ درخواست کرنا پڑتی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: پاک بھارت جنگ میں 5 جنگی طیارے تباہ ہوئے: امریکی صدر ٹرمپ کی تصدیق
بہترین اور بدترین تجربہ
غالباً پاکستانی ریل گاڑیوں میں ادنیٰ درجوں کے بیت الخلاء دنیا میں سب سے گندے اور غلیظ ہوتے ہیں۔ ابھی پوری طرح اندر داخل بھی نہیں ہوتے کہ بھاری بھرکم دروازہ ٹھاہ کی آواز کے ساتھ بند ہوتا اور شانے یا کمر پر لگتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نیرج چوپڑا بھارتی میڈیا اور عوام سے ڈر کر سپورٹس مین سپرٹ بھول گئے، ارشد ندیم کو دعوت دینے پر وضاحتیں دینے پر مجبور
اندر کا منظر
اندر اسٹین لیس اسٹیل کے فرش پر ایک چبوترے پر منزل مقصود ہوتی ہے کونے میں ایک چھوٹا سا واش بیسن نصب ہوتا ہے جس کے اوپر ایک آئینہ لگا ہوتا ہے جو گردش ایام اور کثرت استعمال سے اتنا گھسا پٹا ہوچکا ہوتا ہے کہ وہ خراب گھڑی کے وقت کی طرح ایک اندازے سے ہی مسافر کا عکس ظاہر کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دبئی میں بس سٹیشنوں پر مفت وائی فائی کی سہولت کا آغاز
مسافر کی شرمندگی
جب کوئی مسافر اپنے گیلے کپڑوں کے ساتھ خجالت محسوس کرتا ہوا باہر آتا ہے تو صاف پتہ لگ جاتا ہے کہ اندر نجانے اس بے چارے مسافر پر کیا بیتی ہے جس کا دْکھ یہ اپنی جھکی ہوئی نظروں سے بیان کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شنگھائی تعاون تنظیم میں پاکستان کی بڑی کامیابی، بھارت نے مشترکہ اعلامیے پر دستخط سے انکار کیوں کیا؟ وجہ سامنے آ گئی
بہتری کی کوششیں
ترقی یافتہ ملکوں میں بیت الخلاء کی صفائی کا خود کار نظام ہوتا ہے جو نیچے ٹینکوں سے منسلک ہوتا ہے، ہمارے ہاں ابھی یہ سہولت نہیں ہے، اس لیے سارا کیا دھرا خلاؤں سے ہوتا ہوا نیچے پٹری کے عین وسط میں جا گرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چین نے کس طرح پاکستان کی بھارتی لڑاکا طیاروں کو مار گرانے میں مدد کی؟ برطانوی میڈیا نے تہلکہ خیز دعویٰ کردیا
مسافروں کی درخواست
اس لیے محکمے والے بار بار التماس کرتے ہیں کہ “معزز مسافروں سے گزارش ہے کہ جب گاڑی اسٹیشن پر رْکی ہوئی ہو تو بیت الخلاء استعمال نہ کریں۔” مگر کچھ پاکستانی معززین نے تو اس کے برعکس کرنے کا حلف اٹھایا ہوا ہوتا ہے۔
نوٹ
یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔