سارے چڑیا گھر بند ہونے چاہئیں، چڑیا گھر میں جانوروں کو اذیت دینے کے علاوہ کچھ نہیں ہوتا، سندھ ہائیکورٹ کے کیس میں ریمارکس

کراچی زو کی مادہ ریچھ رانو کی محفوظ پناہ گاہ منتقلی
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن) سندھ ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ سارے چڑیا گھر بند ہونے چاہئیں کیونکہ چڑیا گھر میں جانوروں کو اذیت دینے کے علاوہ کچھ نہیں ہوتا۔ اس معاملے میں یہ بھی دیکھیں گے کہ کیا چڑیا گھر رکھنے چاہئیں یا نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ: ارشد ندیم اور نیرج چوپڑا علیحدہ علیحدہ گروپس میں شامل
سندھ ہائیکورٹ کی سماعت
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں کراچی زو کی مادہ ریچھ رانو کی محفوظ پناہ گاہ منتقلی کی سماعت ہوئی۔ جسٹس اقبال کلہوڑو نے کہا کہ بچپن میں چڑیا گھر جانے پر جانوروں کو زخمی حالت میں دیکھتا تھا اور کہاکہ جانوروں کو چھوٹے پنجروں میں قید کرنا ظلم ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا لوگ بندھوں میں قید جانوروں کو دیکھ کر خوش ہوتے ہیں؟
یہ بھی پڑھیں: سٹاک مارکیٹ میں زبردست تیزی، ایک ہزار پوائنٹس سے زائد کا اضافہ
جانوروں کی دیکھ بھال
عدالت نے مزید کہا کہ جانوروں کی دیکھ بھال کے لئے زو میں کتنے ویٹرنری ڈاکٹرز ہیں؟ وکیل کے ایم سی نے بتایا کہ کراچی زو میں صرف ایک ویٹرنری ڈاکٹر ہے۔ جسٹس اقبال کلہوڑو نے حیرت کا اظہار کیا کہ کراچی کے سب سے بڑے چڑیا گھر میں صرف ایک ویٹرنری ڈاکٹر ہے؟ وکیل نے وضاحت دی کہ نئی بھرتیوں پر پابندی کے سبب مزید ڈاکٹر نہیں رکھے جا رہے۔
عدالت کا حکم
عدالت نے بھرتیوں پر پابندی سے متعلق رپورٹ طلب کی اور کراچی زو میں جانوروں کی تعداد اور حالت زار پر تازہ رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا کہ مادہ ریچھ کی منتقلی کے بعد دیگر جانوروں کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔