کابل کے حکمران بھارت کی گود میں بیٹھ کر پاکستان کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں، خواجہ آصف
وزیر دفاع خواجہ آصف کی تصريحات
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اب افغانستان بھارت کی پراکسی بن گیا ہے، دہشتگردی کی یہ جنگ بھارت، افغانستان، اور ٹی ٹی پی نے مل کر پاکستان پر مسلط کی ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 47 سالہ ٹرانس جینڈر نے خواتین کے سوئمنگ مقابلوں میں حصہ لیا اور ہر مقابلہ میں گولڈ میڈل جیت لیا، ہنگامہ برپا ہوگیا
کابل کے حکمرانوں کی سازشیں
وزیر دفاع نے کہا کہ کابل کے حکمران بھارت کی گود میں بیٹھ کر پاکستان کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں، کل تک یہ کابل کے حکمران ہماری پناہ میں تھے، ہماری زمین پر چھپتے پھرتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: طے ہو گیا پارلیمنٹ سپریم ہے، قومی یکجہتی اور اتفاق رائے کی شاندار مثال قائم ہوئی :وزیر اعظم
پاکستان کے موقف میں تبدیلی
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان اب کابل کے ساتھ تعلقات کا ماضی کی طرح متحمل نہیں ہو سکتا، تمام افغانوں کو اپنے وطن جانا ہو گا۔ اب کابل میں ان کی اپنی حکومت ہے، اسلامی انقلاب آئے 5 سال ہو گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: لوئردیر میں 9 سالہ بچے کو اغوا کے بعد پتھر مار مار کر قتل کردیا گیا
ہمسایوں کی حیثیت
انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان کو پاکستان کے ساتھ ہمسایوں کی طرح رہنا ہوگا، ہماری سرزمین اور وسائل 25 کروڑ پاکستانیوں کی ملکیت ہیں۔ پانچ دہائیوں کی زبردستی کی مہمان نوازی کے خاتمے کا وقت ہے، خوددار قومیں بیگانی سرزمین اور وسائل پر نہیں پلتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: تھنک ٹینک کی رپورٹ میں امریکہ کی ذہنی نوآبادیات بے نقاب
مستقبل کی حکمت عملی
وزیر دفاع نے کہا کہ اب احتجاجی مراسلے اور امن کی اپیلیں نہیں ہوں گی۔ کابل وفد نہیں جائیں گے، دہشتگردی کا منبع جہاں بھی ہوگا اس کی بھاری قیمت ادا کرنا پڑے گی۔
یہ بھی پڑھیں: سموگ تدارک کیس؛ ییلو ٹرین منصوبے پر تفصیلی رپورٹ طلب
پاکستان کی کوششیں
خواجہ آصف نے بتایا کہ طالبان کے 2021 میں اقتدار میں آنے کے بعد سے پاکستان میں امن اور افغانستان سے دراندازی روکنے کے لیے حکومتی کوششوں کے حوالے سے کہا کہ وزیر خارجہ نے کابل کے 4 دورے کیے، وزیر دفاع اور آئی ایس آئی کے 2 دورے ہوئے، نمائندہ خصوصی اور سکریٹری نے کابل کے پانچ پانچ دورے کیے، نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر ایک مرتبہ کابل کے دورے پر گئے اور جوائنٹ کوآرڈینیشن کمیٹی کے 8 اجلاس ہوئے۔
تاریخی اعداد و شمار
وزیر دفاع نے کہا کہ 225 بارڈر فلیگ میٹنگز اور 836 احتجاجی مراسلے اور 13 ڈیمارش کیے گئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 2021 سے لے کر اب تک پاکستان میں دہشت گردی کے 10 ہزار 347 واقعات میں 3844 افراد شہید ہوئے، شہدا میں سول، فوجی، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار شامل ہیں۔ خواجہ آصف نے کہا کہ 5 سال میں ہماری کوششوں اور قربانیوں کے باوجود کابل سے مثبت ردعمل نہیں آیا۔







