لنڈے کے کپڑوں پر 200 روپے فی کلو ٹیکس پر تاجر بلبلا اٹھے
پرانی کپڑوں کی درآمد پر ٹیکس کا اثر
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) رواں برس حکومت کی جانب سے استعمال شدہ پرانے کپڑوں کی درآمد پر 200 روپے فی کلو گرام ٹیکس پر تاجر بلبلا اٹھے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد کے بعد لاہور میں غذائی دہشت گردی کا بڑا منصوبہ ناکام
تاجروں کی تشویش
تاجروں کے مطابق حکومت کی جانب سے عائد کردہ یہ ٹیکس استعمال شدہ گرم ملبوسات کی فی عدد قیمت میں 500 سے 1500 روپے تک اضافہ کر سکتا ہے، جس سے سفید پوش اور غریب طبقے پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: گندم کے کاشتکاروں کے لیے 1000 مفت ٹریکٹر، فی ایکڑ 5 ہزار کیش گرانٹ سکیم کا آغاز ہو گیا
قیمتوں میں اضافے کی وجوہات
تاجروں کا کہنا ہے کہ اس بار استعمال شدہ گرم ملبوسات کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں، لیکن اس کے باوجود ان کا عزم ہے کہ وہ جتنی قیمت کم کر سکتے ہیں کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: اگر 10 بچے بھی ہوتے تو فوج میں بھیج دیتا، اکلوتے بیٹے کیپٹن تیمور حسن شہید کی شہادت پر بہادر والد بریگیڈیئر حسن عباس کے حوصلے بلند (ویڈیو دیکھیں)
ڈیوٹیز کا بوجھ
تاجروں کے مطابق ڈیوٹیز میں اضافے کی وجہ سے انہوں نے مال پر بہت زیادہ سرمایہ کاری کی ہے۔ پہلے جو مال کنٹینر کے حساب سے آتا تھا، اب اس پر اتنی ڈیوٹیز لگ چکی ہیں کہ یہ مال کسٹمر کی پہنچ سے آہستہ آہستہ دور ہوتا جا رہا ہے۔
حکومت سے مطالبہ
تاجروں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ استعمال شدہ ملبوسات کی درآمد پر عائد ٹیکسوں کی شرح کو کم کرے تاکہ سفید پوش اور غریب طبقے کے افراد لنڈا بازاروں سے سستے داموں خریداری کر سکیں۔








