لنڈے کے کپڑوں پر 200 روپے فی کلو ٹیکس پر تاجر بلبلا اٹھے

پرانی کپڑوں کی درآمد پر ٹیکس کا اثر
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) رواں برس حکومت کی جانب سے استعمال شدہ پرانے کپڑوں کی درآمد پر 200 روپے فی کلو گرام ٹیکس پر تاجر بلبلا اٹھے۔
یہ بھی پڑھیں: آل پارٹیز کانفرنس آج: فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ
تاجروں کی تشویش
تاجروں کے مطابق حکومت کی جانب سے عائد کردہ یہ ٹیکس استعمال شدہ گرم ملبوسات کی فی عدد قیمت میں 500 سے 1500 روپے تک اضافہ کر سکتا ہے، جس سے سفید پوش اور غریب طبقے پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: امیشا پٹیل کی تصاویر نے مداحوں کو حیران کر دیا، انٹرنیٹ پر ہلچل
قیمتوں میں اضافے کی وجوہات
تاجروں کا کہنا ہے کہ اس بار استعمال شدہ گرم ملبوسات کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں، لیکن اس کے باوجود ان کا عزم ہے کہ وہ جتنی قیمت کم کر سکتے ہیں کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: دوسرا ون ڈے، زمبابوے کا ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ
ڈیوٹیز کا بوجھ
تاجروں کے مطابق ڈیوٹیز میں اضافے کی وجہ سے انہوں نے مال پر بہت زیادہ سرمایہ کاری کی ہے۔ پہلے جو مال کنٹینر کے حساب سے آتا تھا، اب اس پر اتنی ڈیوٹیز لگ چکی ہیں کہ یہ مال کسٹمر کی پہنچ سے آہستہ آہستہ دور ہوتا جا رہا ہے۔
حکومت سے مطالبہ
تاجروں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ استعمال شدہ ملبوسات کی درآمد پر عائد ٹیکسوں کی شرح کو کم کرے تاکہ سفید پوش اور غریب طبقے کے افراد لنڈا بازاروں سے سستے داموں خریداری کر سکیں۔