طالبان حکومت سے 13 لوگ عراق کے ذریعہ بھارت سے متواتر کیش وصول کر رہے ہیں، حنیف عباسی کا دعویٰ
پاکستان کا افغانستان کے حوالے سے موقف
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی نے سماء نیوز کے پروگرام ’میرے سوال‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کے حوالے سے پاکستان کا اسٹینڈ وہی ہے جو پہلے تھا۔ ہمارا اسٹینڈ ہے کہ جو دہشتگرد چھپے ہوئے ہیں، ان کو ہمارے حوالے کریں یا پھر ان سے ہتھیار لے کر معافی تلافی کروائیں، اس کے علاوہ ان کے پاس کوئی دوسری چوائس نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی وزیر خزانہ کی بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن کا شور شرابہ
بھارت سے جنگ اور خارجہ پالیسی
وزیر ریلوے نے کہا کہ اگر ہم آپس میں کلیئر نہ ہوتے تو بھارت سے جنگ نہ جیت پاتے۔ فیلڈ مارشل نے اوور سیز پاکستانیوں کے کنونشن میں تقریر کی تھی، اس پوری تقریر کو انہوں نے بھارت کے خلاف جنگ میں عملی جامہ پہنایا۔ اس جنگ کے بعد خارجہ پالیسی اچھی ہوئی، اس سے پہلے نہیں دیکھی۔ ہم اوور کانفیڈنس نہیں ہیں، پریشانی کی ضرورت نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: معیشت درست سمت پر گامزن، مہنگائی کم اور معاشی سرگرمیاں بحال ہورہی ہیں: گورنر سٹیٹ بینک
معاشی صورت حال اور روحانی سرپرستی
ان کا کہنا تھا کہ جب سے ہم نے پاکستان کو سنبھالا تو ملک وینٹی لیٹر پر تھا۔ لوگ کہتے تھے کہ پاکستان ڈیفالٹ ہو گا مگر نہیں ہوا۔ سعودی عرب سے جو معاہدہ ہوا ہے وہ چھوٹی بات نہیں ہے، حرمین شریفین کی حفاظت کی ذمہ داری ہمارے حصے میں آئی ہے۔ جو سعودیہ کے پاس ہے وہ ہمارا ہے اور جو ہمارے پاس ہے وہ سعودیہ کا ہے۔ دنیا میں امن اسی کو ملتا ہے جو طاقت کا مظاہرہ کرے، کمزور کو کوئی امن نہیں ملتا۔
یہ بھی پڑھیں: گھر بیٹھ کر تنقید کرنے والوں کو تحریک انصاف کا نہیں سمجھتا: علی امین گنڈاپور
امریکا کے ساتھ تعلقات
حنیف عباسی نے کہا کہ ٹرمپ آج وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل کا بار بار حوالہ دیتے ہیں۔ جس طرح شہباز شریف نے پاکستان کی نمائندگی کی، وہ قابل رشک ہے۔ ایران پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے حوالے سے پاکستان نے پابندی لگا دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ملک کے بیشتر علاقوں میں گرمی کی شدت برقرار، بعض مقامات پر بارش کا امکان
دہشتگردی اور ترقی کی راہیں
انہوں نے کہا کہ جب سے بی ایل اے کو سپورٹ کر رہے ہیں، ٹی ٹی پی کو کے پی میں بھجواتے ہیں، تب سے یہ سلسلہ چل رہا ہے۔ ایران نے بھی پابندی لگا کر بارڈر بند کر دیا ہے۔ وہ افغانی جو دہشتگردی میں سہولت کار نہ ہو، ہمارے لیے قابل احترام ہے۔ پاکستان کی سالمیت پر کوئی کمپرومائز نہیں ہونا چاہئے۔
جنگ اور امن کے لئے مذاکرات
ان کا کہنا تھا کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں، امن تب آئے گا جب دشمن کو جواب دیں گے، پھر وہ مذاکرات کی میز پر آئے گا۔ دوحہ میں کہیں گے کہ دہشتگردوں کی سپورٹ بند کریں۔ ہم نے اپنے سے کئی گنا بڑے دشمن کو شکست دی ہے۔








