بھارت میں 24 خواجہ سراؤں کی اجتماعی خودکشی کی کوشش، ہسپتال میں ہنگامہ
بھارتی شہر اندور میں خواجہ سراؤں کی خودکشی کی کوشش
نئی دہلی(ڈیلی پاکستان آن لائن) بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے شہر اندور میں 24 خواجہ سراؤں نے حریف گروپ سے تنازع کے بعد مبینہ طور پر فینائل پی کر اجتماعی خودکشی کی کوشش کی۔ تمام متاثرہ افراد کو فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ان کی حالت خطرے سے باہر بتائی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایف سی جوانوں نے بڑی تباہی سے بچا لیا، حوصلے پست نہیں ہوں گے: سہیل آفریدی
واقعہ کی تفصیلات
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق واقعہ بدھ کی رات پیش آیا۔ مہاراجہ یشونت راؤ ہسپتال کے سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر بسنت کمار نِنگوال نے بتایا کہ متاثرہ خواجہ سراؤں کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایک ساتھ فینائل پیا، تاہم اس کی سرکاری طور پر تصدیق نہیں ہو سکی۔
یہ بھی پڑھیں: بدھ اور جمعرات کو عام تعطیل کا اعلان
پولیس کی تحقیقات
پولیس کے مطابق واقعہ خواجہ سرا کمیونٹی کے دو گروپوں کے درمیان چندے کی رقم کے تنازع پر پیش آیا۔ ایف آئی آر میں بتایا گیا ہے کہ جب متاثرہ گروپ نے اپنے حصے کی رقم مانگی تو حریف گروپ کی لیڈر اور اس کے ساتھیوں نے مبینہ طور پر دھمکیاں اور تشدد کیا، جس کے بعد متاثرین نے خودکشی کی کوشش کی۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کے جسٹس ریٹائرڈ سرمد جلال عثمانی انتقال کر گئے
ملزمان کی گرفتاری
پولیس نے حریف گروپ کی لیڈر اور اس کے تین ساتھیوں کو گرفتار کر کے حملے اور بھتہ خوری کے الزامات میں مقدمہ درج کر لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یو اے ای کے ویزوں سے متعلق اہم ملاقات طے پا گئی، وزیر داخلہ سے مل کر حل نکالیں گے، محسن نقوی
کمیونٹی کی حالت
بھارتی میڈیا کے مطابق، اس واقعے کے بعد کمیونٹی کے کئی ارکان اسپتال کے باہر جمع ہو گئے اور ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے رہے۔ بعض نے مزید خودکشی کی دھمکی بھی دی، تاہم پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے حالات پر قابو پا لیا۔
یہ بھی پڑھیں: بیوی کے قتل کا الزام، لاہور ہائیکورٹ نے بیتے کی گواہی کو قبول کرتے ہوئے باپ کی عمر قید کیخلاف اپیل مسترد کر دی
ماضی کے کیسز
یہ بھی بتایا گیا ہے کہ حالیہ دنوں میں ایک الگ کیس میں ایک خواجہ سرا خاتون نے دو افراد پر بلیک میلنگ، دھمکی اور جنسی زیادتی کا الزام بھی عائد کیا تھا، جن کے خلاف ٹرانس جینڈر پروٹیکشن ایکٹ 2019 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے。
قانونی حقوق کی صورتحال
یاد رہے کہ بھارت کی سپریم کورٹ نے 2014 میں خواجہ سرا افراد کو تیسری جنس کے طور پر قانونی شناخت دی تھی، تاہم آج بھی ان میں سے بیشتر افراد سماجی امتیاز، غربت اور استحصال کا سامنا کرتے ہیں۔








