سہیل آفریدی کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی درخواست پر اعتراضات دور
ملاقات کی درخواست
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کی بانی پی ٹی آئی سے جیل میں ملاقات کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور کر دیئے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل بازیابی کے بعد گھر پہنچ گئے
عدالت کی سماعت
روزنامہ جنگ کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس ارباب طاہر نے رجسٹرار آفس اعتراضات کے ساتھ سماعت کی۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف کے رہنما اعظم سواتی ایک بار پھر گرفتار
نوٹس جاری
عدالت نے سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری محکمہ داخلہ پنجاب، آئی جی پولیس اور سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو 23 اکتوبر کے لیے نوٹس جاری کر دیئے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی ایئر چیف کا بیان مودی کی شمشان گھاٹ میں جلی اور راکھ ہوئی سیاست کو زندہ کرنے کی ناکام کوشش ہے، خواجہ آصف
وکالت کا بیان
وزیر اعلیٰ کے پی سہیل آفریدی کے وکیل علی بخاری ایڈووکیٹ نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے پی کی بانی پی ٹی آئی سے جیل ملاقات کی پٹیشن پر رجسٹرار آفس نے متعدد اعتراضات عائد کر رکھے ہیں۔ اعتراض ہے کہ اس حوالے سے پہلے ہی ایک عدالتی فیصلہ آچکا ہے۔ یہ بھی اعتراض ہے کہ سہیل آفریدی خیبر پختونخوا حکومت اور صوبائی کابینہ کے فیصلے کے بغیر کیسے درخواست دائر کرسکتے ہیں؟ یہ اعتراض نہیں بنتا کیونکہ ابھی تو کابینہ بنی ہی نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سینیٹ سے منظور شدہ 27ویں آئینی ترمیم کی قومی اسمبلی میں منظوری کل لی جائے گی،وفاقی وزیر مصطفیٰ کمال کاجلد 28ویں ترمیم کا عندیہ
رجسٹرار آفس کے اعتراضات
عدالت نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کر دیئے۔ واضح رہے کہ رجسٹرار آفس نے بانی پی ٹی آئی سے جیل ملاقات کی درخواست پر متعدد اعتراضات عائد کیے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (جمعے) کا دن کیسا رہے گا؟
پہلے کے فیصلے کی بنیاد
رجسٹرار آفس کی جانب سے عائد کیے گئے اعتراضات میں کہا گیا تھا کہ بانی پی ٹی آئی سے جیل میں ملاقاتوں کے حوالے سے دائر پٹیشنز یکجا کر کے عدالت پہلے ہی فیصلہ دے چکی ہے۔ عدالت فیصلے میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کا طریقہ کار اور ایس او پی طے کیے جا چکے ہیں۔
پی ٹی آئی کے آفس ہولڈرز کا کردار
رجسٹرار آفس نے کہا تھا کہ پی ٹی آئی کے آفس ہولڈرز بانی پی ٹی آئی سے ہفتہ وار ملاقات کرنے والوں کی فہرست تیار کرنے کا اختیار رکھتے ہیں، پی ٹی آئی کے متعلقہ آفس ہولڈرز کو کیس میں فریق ہی نہیں بنایا گیا۔








