پاکستان اور افغانستان دہشتگردی کے خاتمے پر متفق، اچھے تعلقات کی امید ہے: وزیر دفاع
دہشت گردی کے خاتمے کی کوششیں
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ دہشت گردی پاکستان اور افغانستان کے سرحدی علاقوں کو متاثر کر رہی ہے، دونوں ملکوں نے دہشت گردی کے خاتمے پر اتفاق کیا، امن اور اچھے تعلقات کی امید ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بی جے پی کی ہندو انتہا پسندی کا آلہ کار نریندر مودی بھارتی تاریخ کا بدترین وزیرِاعظم قرار
معاہدے کی بنیاد
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق الجزیرہ کو انٹرویو میں خواجہ آصفح نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی معاہدے پر قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی، ترک صدر طیب ایردوان اور ترک وفد کے سربراہ ابراہیم کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سلمان اکرم راجا کا پی ٹی آئی سیکریٹری جنرل کے عہدے سے علیحدگی کا فیصلہ
معاہدے کا مقصد
وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان معاہدے کا بنیادی مقصد دہشت گردی کے مسئلے کو ختم کرنا ہے، گزشتہ ہفتے دہشت گردی کا مسئلہ دونوں ممالک کے درمیان براہِ راست جھڑپ تک پہنچ گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: اظہر جاوید سماء ٹی وی پاکستان کے برطانیہ میں بیورو چیف مقرر
دہشت گردی کا فوری خاتمہ
انہوں نے یہ بھی کہا کہ مذاکرات میں دونوں ممالک اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ دہشت گردی کا فوری خاتمہ ضروری ہے، دونوں ممالک دہشت گردی پر قابو پانے کیلئے سنجیدہ کوششیں کریں گے ورنہ خطے کے امن کو سنگین خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ذوالفقار علی بھٹو جونیئر کے جے ڈی اے میں شامل ہونے کی افواہوں کی حقیقت سامنے آگئی
ترکی اور قطر کی ثالثی
خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ بنیادی طور پر قطر اور ترکیے کی ثالثی سے ہوا ہے، معاہدے کی تفصیلات کو حتمی شکل دینے کیلئے ایک اور اجلاس آئندہ ہفتے استنبول میں ہو گا۔
یہ بھی پڑھیں: ہارس ٹریڈنگ کو ڈونکی ٹریڈنگ کہتا ہوں، گھوڑا ایک بڑا قابل عزت جانور ہے ، علی امین گنڈا پور
افغان وزیر دفاع کی رائے
انہوں نے بتایا کہ افغان وزیرِ دفاع نے تسلیم کیا کہ دہشتگردی ہی ہمارے تعلقات میں تناؤ کی اصل وجہ ہے، جسے اب قابو میں لایا جائے گا، ایک مؤثر طریقہ کار وضع کیا جائے گا تاکہ دونوں ممالک کے درمیان موجودہ مسائل کو حل کیا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: ماورا حسین نے اداکاری کو خیرباد کہنے کا اشارہ دے دیا
امید کی کرن
خواجہ آصف نے یہ بھی بتایا کہ معاہدے کی تفصیلات پر استنبول میں اتفاق کیا جائے گا، قطر اور ترکی کی موجودگی اس معاہدے پر بذاتِ خود ضمانت ہے، ہم نے گزشتہ برسوں میں بڑے پیمانے پر جانی اور مالی نقصان اٹھایا ہے، امید ہے کہ اب امن لوٹے گا اور پاکستان و افغانستان کے تعلقات معمول پر آجائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے الزامات پر جنرل (ر) باجوہ کا ردعمل سامنے آگیا
تجارت اور ٹرانزٹ کی بحالی
انہوں نے کہا کہ تعلقات معمول پر آنے پر نتیجتاً پاک افغان تجارت اور ٹرانزٹ بھی دوبارہ شروع ہو گا اور افغانستان پاکستانی بندرگاہوں کو استعمال کر سکے گا، جن افغان مہاجرین کے پاس قانونی ویزے اور کاغذات ہیں وہ پاکستان میں رہ سکیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: کرکٹ ٹیم کے پاکستان نہ آنے سے متعلق بھارتی میڈیا کا دعویٰ، خواجہ آصف کا سخت ردعمل
مہاجرین کی واپسی
وزیر دفاع نے کہا کہ افغان مہاجرین کی بڑی تعداد ایسی ہے جس کے پاس کوئی دستاویز نہیں، اس لیے ان کی واپسی جاری رہے گی، پاک افغان بارڈر کا استعمال بھی باضابطہ ہونا چاہئے جیسا کہ دنیا کے دیگر ممالک میں ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: توشہ خانہ 2کیس؛بشریٰ بی بی کی عدم پیشی، ملزمان پر فرد جرم عائد نہ ہوسکی
معاہدے کے نتائج
انہوں نے کہا کہ خدشات کے خاتمے کے حوالے سے کچھ کہنا قبل از وقت ہے، ہمیں آنے والے ہفتوں اور مہینوں میں دیکھنا ہو گا کہ معاہدے پر کتنا عمل ہوتا ہے، پاکستان اور افغانستان صدیوں سے ہمسائے ہیں، جغرافیہ بدلا نہیں جا سکتا۔
ختم کلام
وزیر دفاع خواجہ آصف نے انٹرویو کے اختتام پر کہا کہ امید ہے کہ اس معاہدے کے بعد دونوں ممالک اچھے تعلقات کے ساتھ آگے بڑھ سکیں گے، برادر ممالک قطر اور ترکی کی موجودگی نے ہمیں اعتماد دیا ہے، ہم ان کے شکر گزار ہیں۔








