یہ بتا دیں فل کورٹ کا آرڈر کون کرے گا، فل کورٹ کون بنائے گا؟ جسٹس جمال مندوخیل کا وکیل اکرم شیخ سے استفسار

سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم کی سماعت
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ آئینی بنچ میں 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے فرمایا کہ "آپ یہ دلائل بعد میں پیش کریں، پہلے تو ہمیں بنچ کا فیصلہ کرنا ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ "دنیا بھر کی باتیں کی گئی ہیں لیکن آئینی بنچ پر ایک بات نہیں کی گئی۔" جسٹس مندوخیل نے سوال کیا کہ "اگر ہم نے آپ کی بات مان لی تو بتائیں کہ فل کورٹ کا آرڈر کون کرے گا اور فل کورٹ کون بنائے گا۔"
یہ بھی پڑھیں: بشریٰ بی بی کے بیان میں سعودی عرب کا ذکر تک نہیں، ذلفی بخاری کی وضاحت
سماعت کا پس منظر
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں لارجر بنچ نے یہ سماعت کی۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب: ایک ہفتے میں 25 ہزار سے زائد غیر ملکی گرفتار
ججز کے تبصرے
دوران سماعت جسٹس شاہد بلال نے وکیل اکرم شیخ سے سوال کیا کہ "آپ نے کہا یہ 8 رکنی بنچ 26ویں آئینی ترمیم کو کالعدم قرار نہیں دے سکتا، تو پھر کونسا بنچ یہ کام کر سکتا ہے؟" وکیل اکرم شیخ نے جواب دیا کہ "اس ترمیم کے بارے میں فیصلہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے کرنا ہے۔" جسٹس شاہد بلال نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ "اس بنچ میں تمام ججز 26ویں آئینی ترمیم سے پہلے کے ہیں۔"
عدالت کی ہدایت
عدالت نے وکیل اکرم شیخ کو آرٹیکل 191 اے پڑھنے کی ہدایت کی۔ جسٹس امین الدین نے کہا کہ "ہم 10 دن سے یہ پوچھ رہے ہیں۔ کچھ نے کہا کہ ریفر کردیں، کچھ نے کہا کہ آرڈر کر دیں۔" جسٹس جمال مندوخیل نے یہ بھی کہا کہ "آپ کہتے ہیں کہ ہم آرڈر کریں کہ یہ کیس سپریم کورٹ سنے؟"