کیا ٹیکس 18 ماہ کی سٹیٹمنٹ پر لگے یا 12 ماہ پر؟ سپر ٹیکس سے متعلق کیس میں عدالت کا ایف بی آر حکام سے استفسار

سپریم کورٹ میں سپر ٹیکس کی سماعت
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ آئینی بنچ میں سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت کے دوران عدالت نے ایف بی آر حکام سے استفسار کیا کہ کیا ٹیکس 18 ماہ کی سٹیٹمنٹ پر لگے گا یا 12 ماہ پر؟ ایف بی آر حکام نے جواب دیا کہ چاہے سپیشل ہو یا ریگولر ٹیکس، یہ 12 ماہ کی سٹیٹمنٹ پر ہی لگانا ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پیپلز پارٹی کے ساتھ 4 دہائیوں کا سیاسی سفر، جیل، اہم عہدے – آغا سراج درانی کی زندگی سے متعلق وہ تفصیلات، جو شاید آپ نہیں جانتے
وکیل کا موقف
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق، سپریم کورٹ کی آئینی بنچ میں سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی، جس میں ٹیکس پیئرز کے وکیل عدنان حیدر کے دلائل مکمل ہو گئے۔
وکیل نے کہا کہ ایف بی آر مجھ سے 2023 کے قانون کے مطابق ٹیکس لے رہا ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے سوال کیا کہ آپ واضح نہیں کر پا رہے کہ کیسے ٹیکس لگ رہا ہے۔ وکیل نے استدلال کیا کہ ہمارا موقف ہے کہ اگر چارج لگانا ہو تو اسی سال کا لگایا جائے اور استثنیٰ بھی دیا جائے۔
آئینی بنچ کا فیصلہ
تمام کیسز کا فیصلہ اسی بنچ نے ہی کرنا ہے تو ٹریبونل کے کیسز بھی سن لے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آئینی بنچ نے ٹیکس سے متعلق تشریح کے کیسز سننے ہیں، اور یہ بنچ 191اے کی خلاف ورزی نہیں کر سکتا۔ سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت کل دوبارہ ہوگی۔