شمشان گھاٹ کیس: اب تو کابینہ بھی نہیں ہے کیسے منظوری ملے گی؟ پشاور ہائیکورٹ
پشاور ہائیکورٹ میں شمشان گھاٹ کیس
پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن) پشاور ہائیکورٹ میں شمشان گھاٹ سے متعلق کیس میں جسٹس سید ارشد علی نے ریمارکس دیئے کہ اب تو کابینہ بھی نہیں ہے تو کیسے منظوری ملے گی؟
یہ بھی پڑھیں: ایران پر حملے میں عام شہریوں کی ہلاکتوں کی توقع تھی لیکن کوئی اور راستہ نہیں تھا” سی این این سے گفتگو میں اسرائیلی وزیر خارجہ کا اعتراف
سماعت کی تفصیلات
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس وقار احمد پر مشتمل دو رکنی بنچ نے شمشان گھاٹ سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔
یہ بھی پڑھیں: یوکرین میں ہر کلومیٹر پر 27 روسی فوجی ہلاک ہوئے، بی بی سی کی تحقیق میں دعویٰ
درخواست گزار کے دلائل
وکیل درخواست گزار تیمور خان نے دلائل دیئے کہ خیشگی بالا میں شمشان گھاٹ کے لیے زمین کی نشاندہی کی گئی ہے، جس زمین کی نشاندہی کی گئی ہے وہ محکمہ ٹورازم کی ملکیت ہے، شمشان گھاٹ تک میت لے جانے کے لیے بس کے لیے بھی درخواست دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مادھوری کی خوبصورتی دیکھ کر اپنا منہ جلا لیا تھا: اجے دیوگن
جسٹس کے ریمارکس
جسٹس سید ارشد علی نے ریمارکس دیئے کہ اب تو کابینہ بھی نہیں ہے تو کیسے منظوری ملے گی؟ آپ خود بھی ممبر صوبائی اسمبلی ہیں جس پر بابا گرپال سنگھ نے کہا کہ جی میں اقلیت کی نشست پر اپوزیشن سے ممبر اسمبلی ہوں۔
آئندہ کی سماعت
جسٹس سید ارشد علی نے ریمارکس دیئے کہ ابھی تو کابینہ نہیں ہے اس لیے مہینے سے پہلے تاریخ نہیں دے سکتے، بعدازاں عدالت نے صوبائی حکومت سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 3 دسمبر تک ملتوی کر دی۔








