بھارتی پنجاب کے سابق ڈی جی پی کے بیٹے کی موت کا معاملہ مزید الجھ گیا
نیا موڑ: عاقل اختر کی موت کا مقدمہ
چندی گڑھ (ڈیلی پاکستان آن لائن) بھارتی پنجاب کے سابق ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) محمد مصطفیٰ، ان کی اہلیہ اور دیگر اہل خانہ کے خلاف ان کے بیٹے عاقل اختر کی موت کے مقدمے میں نیا موڑ آ گیا ہے، کیونکہ ایک دوسرا ویڈیو سامنے آیا ہے جس میں متوفی نے اپنے ہی پہلے الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شاہد آفریدی نے قومی ٹیم کے کپتان محمد رضوان کو آڑے ہاتھوں لے لیا
پولیس کی تحقیقات اور مقدمہ
انڈیا ٹوڈے کے مطابق پولیس نے محمد مصطفیٰ، ان کی اہلیہ سابق وزیر رضیہ سلطانہ، بیٹی اور بہو کے خلاف قتل اور سازش کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کر رکھا ہے، جب کہ واقعے کی تحقیقات کے لیے خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) بھی قائم کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور میں ڈینگی وائرس سے 3 افراد کی ہلاکت کی تصدیق
عاقل اختر کی پراسرار موت
عاقل اختر، جو سابق ڈی جی پی (ہیومن رائٹس) محمد مصطفیٰ اور سابق وزیر و کانگریس رہنما رضیہ سلطانہ کے بیٹے تھے، چند دن قبل پنجکولا کے اپنے گھر میں پراسرار حالات میں مردہ پائے گئے۔ موت سے کچھ دن پہلے عاقل نے ایک ویڈیو ریکارڈ کیا تھا جس میں انہوں نے الزام لگایا کہ ان کے والد کا ان کی اہلیہ سے ناجائز تعلق ہے، اور اہلِ خانہ ان کے قتل کی سازش کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سپیکر ریفرنس کیس کا کیا بنا؟ممبر الیکشن کمیشن کا وکیل عمر ایوب سے استفسار
عاقل کا دعوی اور ویڈیو کی اہمیت
عاقل نے ویڈیو میں یہ بھی دعویٰ کیا کہ انہیں جھوٹے مقدمات میں پھنسایا گیا، زبردستی بحالی مرکز (rehab) بھیجا گیا، اور ان کی کاروباری آمدنی روک دی گئی۔ انہوں نے ذہنی اذیت، جسمانی تشدد اور جھوٹے کیسز کی دھمکیوں کا بھی ذکر کیا۔
یہ بھی پڑھیں: سونے کی قیمت میں مزید اضافہ
پڑوسی کی شکایت
یہ ویڈیو ان کے پڑوسی شمش الدین چوہدری نے پولیس کو جمع کرایا، جنہوں نے اس واقعے کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے تحریری شکایت بھی دی۔ شمش الدین کی شکایت میں کہا گیا کہ عاقل کی موت مشکوک حالات میں ہوئی ہے اور ویڈیو میں ان کے بیانات واضح طور پر خطرے کی نشاندہی کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ نے ارشد خان “چائے والا” کا قومی شناختی کارڈ بحال کردیا
پولیس کا مطالبہ
شکایت میں پولیس سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ عاقل کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس، ڈیجیٹل شواہد، کال ریکارڈز، پوسٹ مارٹم رپورٹ اور اہل خانہ کے ممکنہ کردار کی جامع جانچ کی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان سمیت 21 مسلم ممالک کے وزرائے خارجہ کی ایران پر اسرائیلی حملے کی مذمت، مشترکہ اعلامیہ جاری
دوسرا ویڈیو منظر عام پر
تاہم اب ایک دوسرا ویڈیو منظرِ عام پر آیا ہے جس میں عاقل اپنے اہل خانہ کو کلین چٹ دیتے ہوئے کہتا ہے کہ پہلے جو الزامات اس نے لگائے تھے وہ بے بنیاد تھے۔ اس ویڈیو میں وہ کہتا ہے کہ وہ ذہنی طور پر بیمار تھا اور "شیزوفرینیا" (schizophrenia) میں مبتلا تھا، اسی بیماری کے دوران اس نے وہ الزامات لگائے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کے معروف اسٹنٹ آرٹسٹ سین فلماتے ہوئے کار ایکسڈنٹ میں ہلاک
عاقل کا اعتراف
عاقل ویڈیو میں کہتا ہے “میری بہن میرا بہت خیال رکھتی تھی، وہ مجھے دوائی دیتی تھی، مگر میں سمجھتا تھا کہ وہ زہر دے رہی ہے، اس لیے دوائی نہیں لیتا تھا۔ وہ مزید کہتا ہے “اللہ کا شکر ہے کہ مجھے ایسا اچھا خاندان ملا ہے۔” تاہم ویڈیو کے آخر میں اس کا لہجہ ایک بار پھر بدل جاتا ہے، اور وہ کہتا ہے “دیکھتے ہیں زندگی میں کیا ہوتا ہے، آخر میں یہ مجھے مار دیتے ہیں تو دیکھ لیں گے۔”
مقدمہ کی تفصیلات
پولیس کے مطابق، مقدمہ محمد مصطفیٰ، ان کی اہلیہ رضیہ سلطانہ، بیٹی اور بہو کے خلاف بھارتیا نیایا سنہیتا کی دفعات 103(1) (قتل کی سزا) اور 61 (فوجداری سازش) کے تحت درج ہے، اور تحقیقات جاری ہیں۔








