عدالت حکم کے لیے راستہ کیوں مانگ رہی ہے، وکیل احمد حسین کے 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر دلائل
سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستیں
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ آئینی بنچ میں 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں پر وکیل احمد حسین نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت حکم کیلئے راستہ کیوں مانگ رہی ہے، ابھی تک تو وفاق نے فل کورٹ یا حکم دینے پر اعتراض نہیں اٹھایا۔
یہ بھی پڑھیں: کیا اسرائیل، امریکہ اور ایران تنازعہ ایٹمی جنگ بن سکتا ہے۔ پاکستان کو کیا خطرات ہیں؟ ویڈیو تجزیہ
سماعت کی تفصیلات
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 8 رکنی آئینی بنچ نے سماعت کی، جواد ایس خواجہ کے وکیل خواجہ احمد حسین نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اس ادارے کی ساکھ کا انحصار 26ویں آئینی ترمیم پر نہیں ہے، کیس کو دوسرے آزاد بنچ کی جانب سے سنا جانا چاہئے۔
یہ بھی پڑھیں: ہوائی بازی کی تاریخ کا سب سے بڑا معاہدہ، قطر امریکہ سے 200 ارب ڈالرز کے 160 ہوائی جہاز خریدے گا
ججز کے سوالات
جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا آپ اس بنچ پر اعتماد نہیں کررہے؟ وکیل احمد حسین نے کہا کہ 191 پر فیصلہ اوریجنل فل کورٹ کی جانب سے ہونا چاہئے، جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ آپ کی استدعا میں اوریجنل فل کورٹ کا لفظ نہیں ہے۔ وکیل احمد حسین نے کہا کہ میں نہیں کہہ رہا کہ یہ بنچ آزاد نہیں ہے، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آپ نے کہا کیس دوسرے آزاد بنچ کے سامنے جانا چاہئے، کیا ہم ججز بھی اس آزاد بنچ کا حصہ ہوں گے؟ جسٹس امین الدین خان نے استفسار کیا کہ چیف جسٹس اس آزاد بنچ کا حصہ ہوں گے؟
وکیل احمد حسین کا موقف
وکیل احمد حسین نے کہا کہ چیف جسٹس بالکل اس بنچ کا حصہ ہوں گے، جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ اگر ہم کیس نہیں سن سکتے تو حکم کیسے دے سکتے ہیں؟ وکیل احمد حسین نے کہا کہ نئے آنے والے ججز کو فیصلے میں محفوظ کیا جا سکتا ہے، عدالت حکم کیلئے راستہ کیوں مانگ رہی ہے، ابھی تک تو وفاق نے فل کورٹ یا حکم دینے پر اعتراض نہیں اٹھایا۔ جسٹس امین الدین نے کہا کہ ہر وکیل کا اپنا موقف ہے ہم آئین پڑھ کر سوال کر رہے ہیں، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ کچھ وکلا نے کہا ترمیم کو ایک سائیڈ پر رکھ دیں۔








