جبری گمشدگیوں اور قتل کے الزام میں 5 جنرلز سمیت 15 اعلیٰ فوجی افسران کو گرفتار کر کے جیل بھیجنے کا حکم
بنگلادیش کی فوجی افسران کی حراست
ڈھاکا(ڈیلی پاکستان آن لائن) بنگلادیش کی عدالت نے قتل، جبری گمشدگیوں اور انسانیت سوز مظالم کے کیس میں 15 اعلیٰ فوجی افسران کو حراست میں لے کر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔
یہ بھی پڑھیں: 5 اکتوبر احتجاج کیس: عمران خان کی بہنوں کی عبوری ضمانت میں توسیع
شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے دور میں الزامات
ٹی آر ٹی ورلڈ کے مطابق یہ فوجی افسران شیخ حسینہ واجد حکومت کے دوران ہونے والی جبری گمشدگیوں، خفیہ حراستی مراکز کے قیام اور حکومتی ناقدین کے قتل میں ملوث تھے۔
یہ بھی پڑھیں: سکیورٹی فورسز کا خضدار میں آپریشن، 5 بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد ہلاک
عدالت کے فیصلے کی تفصیلات
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملزمان کو ضمانت کے لیے عدالت میں پیش کیا گیا تھا تاہم عدالت نے ضمانت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے تمام 15 افسران کو جیل بھیجنے کا حکم سنا دیا۔
یہ بھی پڑھیں: کوئی بات نہیں، بھول جاؤ: پرویز مشرف کی زندگی کے آخری دنوں میں بیٹے نے کس وجہ سے معافی مانگی؟
پہلی مرتبہ اعلیٰ فوجی افسران کے خلاف الزامات
یہ پہلا موقع ہے کہ بنگلادیش میں جبری گمشدگیوں کے مقدمے میں اعلیٰ فوجی افسران بشمول 5 جنرلز کے خلاف باضابطہ الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ تمام ملزمان فوجی انٹیلی جنس اور ریپڈ ایکشن بٹالین (RAB) سے وابستہ رہے ہیں۔
حکومت مخالف مظاہروں کا پس منظر
واضح رہے کہ 2024 میں حکومت مخالف مظاہروں کے دوران بنگلادیش میں ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے، جس کے بعد وزیراعظم شیخ حسینہ واجد ملک چھوڑ کر بھارت منتقل ہوگئی تھیں۔
#Bangladesh: The International Crimes Tribunal (ICT) ordered 15 army officers, accused in three separate cases of enforced disappearances, killings, and other crimes against humanity allegedly committed during the Awami League regime, to be sent to jail after being shown… pic.twitter.com/9Lt8c9u7ZL
— All India Radio News (@airnewsalerts) October 22, 2025








