پنجاب میں بلدیاتی انتخابات مؤخر کرنے پر تنقید آئین و قانون سے لاعلمی کا اظہار ہے، الیکشن کمیشن

الیکشن کمیشن کی وضاحت
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کہا ہے کہ پنجاب میں بلدیاتی انتخابات مؤخر کرنے پر تنقید آئین و قانون سے لاعلمی ظاہر کرتی ہے کیونکہ الیکشنز ایکٹ 2017 کے تحت کمیشن مجاز اتھارٹی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا یہ واقعی اوکاڑہ میں گرائے گئے بھارتی ڈرون کی ویڈیو ہے؟ کئی صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین کی طرف سے شیئر ہونیوالی ویڈیو کی حقیقت سامنے آگئی
صوبائی حکومت کی ذمہ داری
ایکسپریس نیوز کے مطابق الیکشن کمیشن نے بیان میں کہا کہ آئین کے آرٹیکل 140A کے تحت صوبائی حکومت بلدیاتی نظام کا قانون بنانے کی پابند ہے اور الیکشن کمیشن الیکشنز ایکٹ 2017 کی دفعہ 219 کے تحت مجاز اتھارٹی ہے۔ حکومت پنجاب نے لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 نافذ کر دیا ہے اور اس کے نتیجے میں 2022 کا قانون منسوخ ہو گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر ذاکر نائیک کی دریائے نیل میں تیراکی، 165 فٹ کی بلندی سے چھلانگ
نئے بلدیاتی ایکٹ کی ضرورت
الیکشن کمیشن نے بتایا کہ منسوخ شدہ قانون کے تحت انتخابات ممکن نہیں ہیں اور نئے بلدیاتی ایکٹ 2025 کی منظوری کے بعد سابقہ حدبندیوں کا شیڈول واپس لینا قانونی طور پر ضروری ہے۔ حکومت پنجاب کو حلقہ بندی اور ڈیمارکیشن رولز مکمل کرنے کے لیے 4 ہفتوں کی مہلت دے دی گئی ہے اور رولز مکمل ہوتے ہی حلقہ بندی کا نیا شیڈول جاری کیا جائے گا۔
الیکشن کمیشن کے اقدامات
الیکشن کمیشن نے چیف سیکریٹری اور سیکریٹری لوکل گورنمنٹ کو 30 اکتوبر کو طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ حلقہ بندی مکمل ہوتے ہی بلدیاتی انتخابات فوراً کرائے جائیں گے۔