عمران خان، حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ڈیل، شیر افضل مروت کے تہلکہ خیز انکشافات
شیر افضل مروت کا انکشاف
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے انکشاف کیا ہے کہ عمران خان، حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ڈیل تقریباً طے پا چکی تھی، جس کے تحت عمران خان کی رہائی بھی متوقع تھی، تاہم رینجرز کے واقعے نے سارا معاملہ ختم کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ علی امین کی موجودگی: بیرسٹر سیف کا حیران کن بیان
مذاکرات کا آغاز
شیر افضل مروت کے مطابق، 3 نومبر کو مذاکرات کا سلسلہ شروع ہوا جس کے لیے ایک 4 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی۔ اس کمیٹی میں علی امین گنڈاپور، بیرسٹر گوہر علی خان، محسن نقوی اور رانا ثناء اللہ شامل تھے، جب کہ بعد میں وہ خود بھی مذاکراتی عمل کا حصہ بن گئے۔
یہ بھی پڑھیں: لائسنس بنوانے آیا شہری موٹرسائیکل سے ہی ہاتھ دھو بیٹھا
مکمل تجاویز اور ویڈیو پیغام
انہوں نے بتایا کہ مذاکرات کے دوران کئی امور پر اتفاق رائے ہو چکا تھا، جن میں عمران خان کی رہائی بھی شامل تھی۔ اس سلسلے میں وزیرِ داخلہ نے اپنا جہاز بیرسٹر گوہر اور بیرسٹر سیف کے لیے فراہم کیا تاکہ وہ اٹک جیل جا کر عمران خان کو مذاکرات کی پیشرفت سے آگاہ کر سکیں۔
شیر افضل مروت کے بقول، 25 نومبر کو بیرسٹر گوہر اٹک جیل پہنچے جہاں عمران خان کا ایک ویڈیو پیغام ریکارڈ کیا جانا تھا۔ اس پیغام میں عمران خان نے اپنے کارکنوں کو ہدایت دینی تھی کہ وہ سنگجانی میں ان کی رہائی تک قیام کریں۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب میں عیدالاضحیٰ کی ممکنہ تاریخ سامنے آگئی
ویڈیو ریکارڈنگ میں مشکلات
ان کے مطابق بیرسٹر گوہر سے ویڈیو بنانے کے لیے موبائل مانگا گیا تو انہوں نے کہا موبائل جیل میں نہیں لایا کیونکہ اجازت نہیں ہے، جیل کے ایک اہلکار نے کہا یہ میرا موبائل ہے اس پر ویڈیو بنالیں لیکن عمران خان نے جیل اہلکار کے موبائل پر ویڈیو بنانے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے شک ہے کہ ویڈیو ٹیمپر نہ کر دی جائے۔ پھر فیصلہ کیا گیا کہ اگلی صبح بیرسٹر گوہر اپنا موبائل لائیں گے اور پیغام ریکارڈ کیا جائے گا۔
واقعے کے بعد کی صورت حال
شیر افضل مروت نے دعویٰ کیا کہ اسی رات رینجرز کا واقعہ پیش آیا جس کے بعد تمام طے شدہ معاملات ختم ہو گئے۔ ان کے مطابق، اس وقت تک ریاست کسی تصادم کی خواہش مند نہیں تھی اس لیے ہر قسم کے کمپرومائز پر آ چکی تھی۔ مگر واقعے کے بعد سب ختم ہو گیا۔ یہ ڈیل تھی اس کے تحت صبح عمران خان کی رہائی ہونی تھی۔
????????????BREAKING ????????????
26 نومبر سے پہلے عمران خان، حکومت اور اسٹبلشمنٹ کی ڈیل کی مکمل کہانی۔۔ شیر افضل مروت کی زبانی:
تین نومبر کو مزاکرات کا سلسلہ شروع ہوا تھا، چار رکنی کمیٹی تھی، علی امین گنڈاپور، بیرسٹر گوہر، محسن نقوی اور رانا ثناء اللہ شامل تھے، بعد میں ایک موقع… pic.twitter.com/4RwL2sOVTj
— Asma Shirazi (@asmashirazi) October 23, 2025








