ہمیں سیکنڈ ہینڈ گاڑیاں اور بھیک نہیں چاہئے، ہمیں ہمارا حق چاہئے، وزیراعلی سہیل آفریدی
وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کا بیان
پشاور (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کا کہنا ہے ہمیں کیا ملا؟ آپریشن پہ آپریشن، ڈرون پہ ڈرون، جیٹ طیاروں سے بمباری۔ جب ہم نے نقل مکانی کی تو ہم سے وعدے کیے گئے، لیکن ایک بھی وعدہ ہم سے پورا نہیں کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: خلا میں بیماری کی صورت میں علاج کا طریقہ کیا ہے؟ کیا وہاں کوئی طبیب موجود ہے؟
امن جرگے کی تقریب
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل افریدی نے امن جرگے سے "ایاك نعبد و ایاك نستعین" کے الفاظ سے اپنے لیڈر عمران خان کی طرح آیت کلام پاک سے تقریر کا آغاز کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری عورتیں، جن کے سر کا ایک بال ان کے بھائی تک نے نہیں دیکھا تھا، وہ ننگے پاؤں سڑکوں پر ذلیل ہوتی رہیں۔ ہمارے گھر اجڑ گئے، کاروبار اجڑ گئے، ہجرے اجڑ گئے، لیکن ہمیں پاکستان کے لیے قربان ہونے کا کہا گیا اور ہم نے پاکستان کی خاطر لبیک کہا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: قیوم آباد پر کے پی ٹی پل آج رات سے ایک ماہ کے لیے بند کرنے کا اعلان
قبائلیوں کی قربانیاں
1947 سے لیکر نائن الیون تک قبائلیوں نے پاکستان کی سرحدوں کی حفاظت مفت کی، کسی کو اندر گھسنے نہیں دیا۔ لیکن نائن الیون کے بعد بند کمروں میں فیصلہ کر کے ہم سے پوچھے بغیر قبائل پر پرائی جنگ مسلط کر دی گئی اور قبائلیوں کو قربانی کا بکرا بنا دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: زنا کے مقدمے میں بیان بدلنا جرم، متاثرہ خاتون کیخلاف مقدمہ درج
آفریدی تاریخ اور عزم
سہیل آفریدی نے مزید کہا کہ جب میرا نام وزیر اعلیٰ کے لیے اعلان ہوا تو کہا گیا کہ یہ آفریدی ہمیں قبول نہیں، آفریدیوں کی تاریخ عجب خان آفریدی، ملک دریا خان آفریدی، شیر علی آفریدی سے بھری پڑی ہے۔ وعدہ کرتا ہوں عمران خان کے ساتھ وفا مرتے دم تک نبھاتا رہوں گا۔
یہ بھی پڑھیں: لبنان، عدالت نے معمر قذافی کے صاحبزادے کو 11 ملین ڈالر کے عوض ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا
ہمارے حقوق کا مطالبہ
انہوں نے کہا کہ ہمیں سیکنڈ ہینڈ گاڑیاں نہیں چاہئیں، ہمیں بھیک نہیں چاہئے، ہمیں ہمارا حق چاہئے۔ میرے کسی معصوم شہری کی اس دفعہ جان نہیں جائے گی، اگر جائے گی تو انشااللہ اس کا حساب بھی ہو گا اور ڈنکے کی چوٹ پر ہو گا۔
خوش آمدید اور شکریہ
یہ ہماری چوائس تھی کہ ہم پاکستان کا حصہ بنے، یہ ہمارا اپنا فیصلہ تھا۔ ہم پاکستانی تھے، ہم پاکستانی ہیں اور ہم پاکستانی رہیں گے۔ ہمیں پاکستانی کہلوانے کے لیے کسی سرٹیفیکٹ کی ضرورت نہیں۔ ان لوگوں کے لیے پیغام ہے جن قبائلی نوجوانوں کا وجود تسلیم نہیں کیا گیا۔ الحمدللہ، ہمیں مل گئی ہے شمالی وزیرستان، جنوبی وزیرستان، کرم مہمند، باجوڑ، اورکزئی سمیت جتنے بھی مشیران آئے ہیں، سب کو دل کی اتھاہ گہرائیوں سے خوش آمدید کہتا ہوں اور ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ میں اپنے لیڈر جناب عمران خان کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے قبائلی اضلاع میں سے ایک نوجوان کو خیبر پختونخوا کا وزیر اعلیٰ چنا۔








