پی آئی اے کی پروازوں کی بحالی، پاکستان ہائی کمیشن، او پی ایف اور نادیہ گل کی شاندار کامیابی

تحریر: وقار ملک

پی آئی اے کی بحالی کا نیا باب

پاکستان کی قومی ایئرلائن پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) ایک بار پھر برطانیہ کے آسمانوں پر بلند پرواز کے لیے تیار ہے۔
کئی برسوں بعد برطانیہ کے لیے پروازوں کی بحالی کا اعلان نہ صرف پاکستانی کمیونٹی کے لیے خوشخبری ہے بلکہ پاکستان ہائی کمیشن، اوورسیز پاکستانیز فاؤنڈیشن (او پی ایف)، اور پی آئی اے کی محنت، مستقل مزاجی اور قومی جذبے کی ایک شاندار مثال بھی قائم ہوئی ہے۔
لندن میں پاکستان کے ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل نے برطانوی سول ایوی ایشن اتھارٹی کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے فارن ایئرکرافٹ آپریٹنگ پرمٹ جاری کیا — جو پی آئی اے کی بحالی کے لیے آخری درکار اجازت تھی۔
ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ یہ کامیابی دراصل پاکستان کی حکومت، سفارتی ٹیم، اور قومی اداروں کے درمیان مکمل ہم آہنگی اور اعتماد کا نتیجہ ہے۔

اہم رہنما کا کردار

انہوں نے مزید کہا کہ اس کامیابی کے پیچھے وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف اور ڈپٹی وزیراعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کا کلیدی کردار ہے۔
دونوں رہنماؤں نے ذاتی دلچسپی لیتے ہوئے برطانوی حکومت سے مسلسل رابطہ رکھا، کمیونٹی کے مسائل کو سمجھا، اور اپنے اثر و رسوخ کے ذریعے برطانیہ کی سول ایوی ایشن اتھارٹی کو قائل کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
ڈاکٹر فیصل کے مطابق، یہ کامیابی حکومتِ پاکستان کی پالیسیوں، ٹیم ورک، اور قومی اداروں کے باہمی تعاون کی روشن مثال ہے۔

نادیہ گل کی انتھک محنت

اگر اس تاریخی کامیابی کے پسِ پردہ کسی ایک شخصیت کو نمایاں کیا جائے تو وہ ہیں پی آئی اے کی کنٹری منیجر نادیہ گل۔
ان کا عزم، محنت، اور قائدانہ صلاحیتیں اس پوری مہم کا مرکز رہیں۔
بارش ہو یا دھوپ، ہفتہ ہو یا اتوار — نادیہ گل ہمیشہ میدان میں رہیں، برطانوی اداروں کے دروازے کھٹکھٹاتی رہیں، اور پی آئی اے کے لیے ہر ممکن راستہ تلاش کرتی رہیں۔

برطانیہ میں پروازوں کی بحالی

ان کی انتھک کوششوں کے باعث آج پی آئی اے ایک بار پھر برطانیہ میں اپنے پروازیں شروع کرنے جا رہی ہے۔
ان کی پیشہ ورانہ مہارت، ایوی ایشن قوانین کی گہری سمجھ، اور کمیونٹی سے مضبوط تعلقات انہیں ایک ناقابلِ متبادل اثاثہ بناتے ہیں۔ نادیہ نے خوشی سے بہتے آنسوؤں کا سہارا لیتے ہوئے کہا کہ
پی آئی اے کی بحالی ایک مشکل مشن تھا، لیکن اگر ہائی کمشنر ڈاکٹر فیصل، حکومتِ پاکستان، اور پی آئی اے کے ایم ڈی عامر حیات اور نوشیروان عادل کی مسلسل حوصلہ افزائی اور تعاون نہ ہوتا تو یہ خواب شاید کبھی حقیقت نہ بنتا۔

معاشی فوائد کی توقع

ایوی ایشن ماہرین کے مطابق، اگر پی آئی اے نادیہ گل جیسے باصلاحیت اور تجربہ کار افراد کی قیادت میں اپنا آپریشن جاری رکھے تو وہ صرف برطانیہ سے 100 ملین پاؤنڈ سالانہ بزنس حاصل کر سکتی ہے۔
یہ وہ ممکنہ مارکیٹ ہے جسے صرف ایک پروفیشنل، وژنری اور کمیونٹی سے جڑی ہوئی کنٹری منیجر ہی فعال کر سکتی ہے۔

کامیاب روابط کی خاصیت

نادیہ گل جیسی شخصیات نہ صرف ادارے کو مستحکم کر سکتی ہیں بلکہ برطانیہ اور یورپ میں پی آئی اے کے نام، کام، اور ساکھ کو نئی بلندیوں تک پہنچا سکتی ہیں۔
پی آئی اے کی بحالی کی اس مہم میں برمنگھم کے رفاقت زمان اور لندن کے محمد کاشف نے بھی نمایاں کردار ادا کیا۔
دونوں نے ہائی کمیشن اور پی آئی اے کے درمیان رابطوں کو مضبوط رکھا، کمیونٹی کے مسائل براہِ راست اعلیٰ حکام تک پہنچائے، اور ادارے کے ہر مرحلے پر عملی تعاون فراہم کیا۔

محنت کا ثمر

رفاقت زمان نے برمنگھم میں کمیونٹی کے ساتھ تعلقات مضبوط کر کے پی آئی اے کے لیے اعتماد کی فضا قائم کی،
جبکہ محمد کاشف نے لندن میں حکومتی اداروں اور ایوی ایشن اتھارٹی کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہ کر نادیہ گل اور ہائی کمشنر ڈاکٹر فیصل کی معاونت کی۔
ان دونوں افسران نے ثابت کیا کہ محنت، وفاداری اور قومی خدمت ہمیشہ رنگ لاتی ہے۔

او پی ایف کا کردار

پی آئی اے کی بحالی میں او پی ایف نے تاریخی کردار ادا کیا۔
چیئرمین اور ایم ڈی او پی ایف نے اپنے اثرورسوخ اور تعلقات کو استعمال کرتے ہوئے پی آئی اے کے معاملات کو تیز کیا اور ہائی کمیشن کے ساتھ مکمل تعاون فراہم کیا۔

پہلی پرواز کا استقبال

جب پہلی پرواز مانچسٹر سے روانہ ہوئی تو چیئرمین او پی ایف خود مسافروں کے ساتھ پاکستان کے لیے روانہ ہوئے۔
روانگی سے قبل ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل نے تمام انتظامات کا تفصیلی جائزہ لیا اور نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔

مسافروں کا شاندار استقبال

اسلام آباد ایئرپورٹ پر پہنچنے پر ایم ڈی او پی ایف نے اپنے عملے کے ہمراہ مسافروں کا شاندار استقبال کیا اور پھول پیش کیے۔
ایئرپورٹ “پاکستان زندہ باد”، “شہباز شریف حکومت پائندہ باد”، “او پی ایف زندہ باد”، اور “پی آئی اے پائندہ باد” کے نعروں سے گونج اٹھا۔

کمیونٹی کی توقعات

یہ تاریخی لمحہ اس بات کا ثبوت تھا کہ اوورسیز پاکستانی اپنے اداروں پر دوبارہ اعتماد کر رہے ہیں،
اور او پی ایف ان کے جذبات و مفادات کی حقیقی ترجمان بن چکی۔
برطانیہ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی نے پی آئی اے کی بحالی کو ایک تاریخی سنگِ میل قرار دیا۔
کمیونٹی نمائندوں نے کہا کہ پی آئی اے کی بندش کے بعد سفر کے معاملات نہایت دشوار ہو گئے تھے، لیکن اب اس فیصلے نے امیدوں کے چراغ دوبارہ روشن کر دیے ہیں۔

مستقبل کی امیدیں

انہوں نے مطالبہ کیا کہ نادیہ گل، رفاقت زمان، اور محمد کاشف جیسے مخلص افسران کو مستقل کیا جائے
اور ان کی خدمات کے اعتراف میں قومی ایوارڈز دیے جائیں۔
کمیونٹی نے یہ بھی زور دیا کہ برمنگھم میں پی آئی اے کا مستقل دفتر قائم کیا جائے تاکہ ادارے کو مزید وسعت اور استحکام حاصل ہو۔
پی آئی اے کی پروازوں کی بحالی محض ایک خبر نہیں بلکہ پاکستان کی عزت، اعتماد، اور ترقی کی نئی علامت ہے۔
یہ ثابت کرتی ہے کہ جب حکومت، سفارتی ادارے، قومی ایئرلائن، اور اوورسیز پاکستانی ایک مقصد کے لیے متحد ہوں تو کوئی رکاوٹ مستقل نہیں رہتی۔

ایک مشترکہ کامیابی

پاکستان ہائی کمیشن برطانیہ، او پی ایف، اور پی آئی اے اور چند صحافیوں کی یہ مشترکہ کامیابی مستقبل کے لیے ایک رول ماڈل ہے —
جس نے نہ صرف قومی اداروں کا وقار بحال کیا بلکہ کمیونٹی کے دلوں میں اعتماد کی چنگاری دوبارہ روشن کی۔ آج جب پہلی پرواز مانچسٹر سے پاکستان پہنچی تو ہر دل میں یہی احساس جاگا کہ
یہ صرف ایک پرواز نہیں، یہ پاکستان کی عزت، وقار، اور ترقی کی نئی پرواز ہے!”

اختتام

پاکستان زندہ باد، پی آئی اے پائندہ باد، او پی ایف کامیاب و شاد باد

نوٹ: یہ مصنف کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ۔

Categories: بلاگ

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...