سنبھل جاؤ، میں بس پہنچ رہی ہوں

مصنف: محمد سعید جاوید

قسط: 290

جب گاڑی اسٹیشن کے باہر پہنچنے لگتی ہے تو وہ ایک زوردار وسل بجاتی ہے، جس سے باہر ریلوے لائن پر قائم سگنل کیبن اور متعلقہ افراد کو اطلاعات فراہم کی جاتی ہیں کہ "سنبھل جاؤ، میں بس پہنچ رہی ہوں"۔

پلیٹ فارم میں داخلے کی اطلاع

پلیٹ فارم میں اندر آنے پر گاڑی مسلسل وسل بجاتی ہے تاکہ وہاں موجود مسافروں کو خبردار کیا جا سکے کہ وہ پلیٹ فارم پر پٹری سے پیچھے ہٹ جائیں۔ اس دوران انجن کے نیچے لگی ہوئی پیتل کی ایک بڑی گھنٹی بھی ایک خودکار نظام کے تحت مسلسل بجتی رہتی ہے۔

بچوں اور بڑوں کی توجہ

راستے میں جہاں کہیں پٹریوں کے ساتھ آبادیاں ہیں، وہاں کے بچے اور بڑے آس پاس ہی منڈلاتے پھرتے ہیں۔ انہیں وسل کے ذریعے گاڑی کی آمد سے خبردار کیا جاتا ہے۔

پھاٹک اور لیول کراسنگ

پھاٹک یا لیول کراسنگ پر پہنچنے سے کافی پہلے، پٹری عبور کرنے والی گاڑیوں اور پیدل چلنے والوں کو مسلسل وسل بجا کر وہاں سے ہٹ جانے کا کہا جاتا ہے۔ اسی طرح، پٹری یا سڑک کا کوئی ایسا موڑ جو یکدم سامنے آ جائے، وہاں بھی ڈرائیور پر وسل بجانا لازمی ہے۔

ڈرائیور کی یاد دہانی

ایسے تمام مقامات پر ڈرائیور کی یاد دہانی کے لیے "W" کا بورڈ لگایا جاتا ہے۔ یہ بورڈ دریاؤں کے بڑے پلوں سے پہلے بھی لگے ہوتے ہیں تاکہ جو لوگ اس وقت پل پر ہوتے ہیں وہ پل کے اوپر ہی بنے ہوئے محفوظ مقامات پر چلے جائیں۔

غیر سرکاری وسل

ایک غیر سرکاری وسل وہ بھی ہوتا ہے جو مخالف سمت سے گاڑیاں لے کر آنے والے ڈرائیور اپنے ہم نفسوں کو سلام محبت اور نیک خواہشات کا اظہار کرنے کے لیے بجاتے ہیں۔ یہ نہ بھی بجایا جائے تو کوئی قیامت نہیں آتی، تاہم یہ تمام ڈرائیوروں کا ایک غیر تحریر شدہ اور شریفانہ سا سمجھوتہ ہوتا ہے کہ یوں کر لیا جائے تو اچھا لگے گا۔

جانوروں کی موجودگی

ویسے تو وسل والا بٹن ڈرائیور کے سامنے ہی لگا ہوتا ہے کہ جب اس کا دل چاہے، وہ دبائے۔ اگر کوئی جنگلی جانور یا مویشی مٹر گشت کرتا ہوا پٹری پر چڑھ آتا ہے، تو اس کو مسلسل وسل بجا کر ڈرا دھمکا کر وہاں سے بھگانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اگر وہ بھاگ جاتا ہے تو ٹھیک ہے، ورنہ اس کی جان کو خطرہ لاحق ہو جاتا ہے۔

متفرق صورتحال

اسی طرح، پٹری کے بیچ میں یا آس پاس سیر سپاٹا کرتے ہوئے موبائل پر مصروف کسی شخص کو دیکھ کر بھی وسل بول اٹھتا ہے۔ ہٹ جاتا ہے تو بہتر، ورنہ اگلے روز اسی گاڑی کے واپسی سفر پر ٹھیک اسی مقام کے قریب کسی گھر کے سامنے تعزیت کے لیے لگے ہوئے شامیانے دور سے ہی نظر آ جاتے ہیں۔

آخری خیالات

بھلا رنگ برنگے صوتی اثرات کے بغیر بھی ریل گاڑی کا تصور ذہن میں آ سکتا ہے؟ اگر آوازوں کا یہ سلسلہ یکدم معدوم ہو جائے، تو ریل کے سفر کا لطف ہی کہاں رہے گا؟ دخانی انجن کی خوبصورت سیٹیوں اور دیگر صوتی اثرات، یہی تو وہ آوازیں ہیں جو سفر کو یادگار بنا دیا کرتی تھیں۔ (جاری ہے)

نوٹ: یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)۔ ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...