صوبے میں جدید زرعی مشینری کے استعمال سے سموگ اور فضائی آلودگی میں نمایاں کمی آئی ،مریم اورنگزیب
تعارف
لاہور (ویب ڈیسک): پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ صوبے میں جدید زرعی مشینری کے استعمال سے سموگ اور فضائی آلودگی میں نمایاں کمی آئی ہے۔ وزیراعلیٰ مریم نواز کے وژن کے مطابق ای میکینائزیشن پروگرام کے تحت صوبے میں زراعت کے شعبے میں انقلاب برپا ہو رہا ہے۔ وہ ننکانہ صاحب کے دورے کے دوران محکمہ زراعت کی جانب سے ای میکینائزیشن اور سموگ کنٹرول پروگرام پر دی جانے والی بریفنگ کے موقع پر گفتگو کر رہی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور میں سب انسپکٹر کے گھر سے کمسن گھریلو ملازمہ کی لاش برآمد
جدید مشینری کا استعمال
مریم اورنگزیب نے سپر سیڈر، ملچر اور کیوبوٹا مشینوں کے استعمال کو سموگ کے خاتمے کی سمت ایک انقلابی قدم قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ جدید مشینری کے استعمال سے نہ صرف فضائی آلودگی میں کمی آئی ہے بلکہ فصلوں کی پیداوار اور کسانوں کی آمدنی میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ محکمہ زراعت کی رپورٹ کے مطابق صوبے میں مجموعی طور پر 64 لاکھ ایکڑ رقبے میں سے 30 لاکھ ایکڑ پر گندم کی کٹائی مکمل ہو چکی ہے، جبکہ چار لاکھ ایکڑ زمین کو فصلوں کی باقیات جلانے سے محفوظ بنایا گیا ہے۔ اس اقدام سے صوبے بھر میں فضائی آلودگی میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی حکومت نے اپنے شہریوں کو پاکستان کے حوالے سے ایڈوائزری جاری کردی
سپر سیڈر ٹیکنالوجی
رپورٹ میں بتایا گیا کہ سپر سیڈر ٹیکنالوجی بیک وقت بیج، کھاد اور پانی تقسیم کرتی ہے جس سے کم پانی میں زیادہ پیداوار حاصل ہوتی ہے۔ فی ایکڑ پیداوار میں اوسطاً 12 من اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ پنجاب بھر میں 91 بیلرز اور کیوبوٹا مشینیں کام کر رہی ہیں جن کے ذریعے اب تک 7 لاکھ 50 ہزار بیلز تیار کی جا چکی ہیں۔ حکومت نے فصلوں کی باقیات جلانے والے کسانوں پر 45 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا ہے، 61 ایف آئی آرز درج کی گئی ہیں جبکہ 73 ہزار کسانوں کو وارننگ نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ٹک ٹاکر سامعہ حجاب کیس، عدالت نے ملزم حسن زاہد کی ضمانت منظور کرلی
ھانگامی جواب دہی اور کسان کارڈ سکیم
محکمہ زراعت کے مطابق صوبے کی تمام چاروں موٹرویز کو مانیٹرنگ نیٹ ورک کے تحت میپ کر لیا گیا ہے تاکہ کسی بھی آگ لگنے کی اطلاع پر ریسکیو ٹیمیں ایک گھنٹے کے اندر جائے وقوعہ تک پہنچ سکیں۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ فصلوں کی باقیات جلانے سے زمین کی بالائی تہہ متاثر ہوتی ہے، اس لیے ان باقیات کو زمین میں شامل کرنا نہایت ضروری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ صرف چار دنوں میں کسان کارڈ سکیم کے تحت 15 ارب روپے کی مالی امداد فراہم کی گئی ہے، جبکہ جدید مشینری 60 فیصد سبسڈی پر دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہزاروں کسان اب خود بیلرز خرید رہے ہیں، جس سے ایک نئی سٹبل بیلنگ انڈسٹری تیزی سے فروغ پا رہی ہے۔
صحت اور مستقبل کی حفاظت
سینئر وزیر نے بتایا کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں رواں سال سانس اور پھیپھڑوں کی بیماریوں میں مبتلا 90 ہزار کم مریض ہسپتالوں میں داخل ہوئے جو حکومت کی پالیسی کی کامیابی کا واضح ثبوت ہے۔ سینئر وزیر نے کہا کہ فصلوں کی باقیات جلانا جرم ہے، مٹی کو بچائیں، ہوا کو بچائیں اور مستقبل کو محفوظ بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کی زراعت اب ایک نئے دور میں داخل ہو چکی ہے جہاں کسان کے ہاتھوں کی جگہ مشینوں نے لے لی ہے۔








