وزیراعظم چودھری انوارالحق نے مستعفی ہونے کے لیے شرط عائد کردی: ذرائع
وزیراعظم آزاد کشمیر کی مستعفی ہونے کی شرط
مظفرآباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیراعظم آزاد کشمیر چودھری انوارالحق نے مستعفی ہونے کے لیے شرط عائد کر دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا حکومت کا سرکاری ملازمین کو 30 مئی تک تنخواہ اور پنشن دینے کا فیصلہ
وزراء اور اراکین اسمبلی کے لیے گارنٹی کی ضرورت
روزنامہ جنگ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ چودھری انوارالحق نے حامی وزراء اور اراکین اسمبلی کے لیے ترقیاتی فنڈز اور جاری منصوبوں کی گارنٹی مانگ لی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اخلاق اور جدت کیساتھ مارکیٹنگ کو پاکستان کی ترقی کا ذریعہ بنائیں گے: وزیر اعلیٰ مریم نواز
ن لیگ کی شمولیت
ذرائع کے مطابق انہوں نے کہا کہ ن لیگ کے وزراء اور ٹکٹ ہولڈرز کو بھی آئندہ الیکشن سے قبل برابری کی بنیاد پر فنڈز دیے جائیں۔
یہ بھی پڑھیں: شام میں امن اور سکیورٹی کا قیام نہایت ضروری، خود مختاری کا احترام کرنا چاہئے: پاکستان
تحریک عدم اعتماد کا ڈیڈ لاک ختم
دوسری جانب وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے درمیان ڈیڈ لاک ختم ہو گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کے خلاف بھارتی جارحیت، ترک سفیر نے اسحاق ڈار کو تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ
انتخابات کی شرط پر حمایت
ذرائع کے مطابق ن لیگ نے قبل ازوقت انتخابات کی شرط پر عدم اعتماد میں حمایت کی یقین دہانی کرائی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سیف علی خان حملہ کیس، چارج شیٹ میں پولیس کا ایسا انکشاف کہ سب دنگ رہ گئے
نئے وزیراعظم کی تعیناتی
ن لیگ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ نیا وزیراعظم آئینی عہدوں پر التواء کی شکار تعیناتیاں کروا کر انتخابات کی راہ ہموار کرے گا۔ تحریک عدم اعتماد جمع ہونے کے بعد مسلم لیگ کے وزراء مستعفی ہو جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پیپلزپارٹی کراچی دشمن رویہ ترک کرے، ۳۱ اگست کو ’’حقوق کراچی مارچ‘‘ کریں گے : حافظ نعیم الرحمان
ساده اکثریت کی ضرورت
ذرائع نے کہا کہ مسلم لیگ ن عدم اعتماد میں ووٹ ڈالنے کے بعد اپوزیشن بینچز پر بیٹھے گی۔ وزیراعظم انوارالحق اگر مستعفی نہ ہوئے تو کسی بھی وقت تحریک عدم اعتماد لائی جائے گی۔
اکثریت کا دعوی
وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کے لیے 27 اراکین کی سادہ اکثریت درکار ہے۔ مسلم لیگ ن کی حمایت کے بعد پیپلز پارٹی نے 36 اراکین کی حمایت کا دعویٰ کر لیا ہے۔








