افسر کم اور غنڈے زیادہ لگتے ہیں
مصنف کی تفصیلات
مصنف: شہزاد احمد حمید
قسط: 334
یہ بھی پڑھیں: ابھی تک کون فیورٹ ہے ، کیا منصور علی شاہ کے آنے سے حکومت گھر چلی جائے گی ۔۔؟ منیب فاروق کھل کر بول پڑے
ڈی جی لوکل گورنمنٹ کے ساتھ مواصلات
صاحب کی ناراضگی اور ڈی جی لوکل گورنمنٹ؛ صاحب کی صدارت میں ڈویلپمنٹ سکیمز کی پراگراس میٹنگ ہر ماہ ہوتی تھی۔ جس میں سیکرٹری بلدیات سمیت سبھی متعلقہ افسران شرکت کرتے تھے۔ صاحب نے دو بار ایک کرنل صاحب ڈی جی لوکل گورنمنٹ سے درخواست کی تھی کہ ان کے لئے رپورٹ بڑے الفاظ اور 5 کالم کی بنا دیا کریں تاکہ مجھے پڑھنے اور سمجھنے میں آسانی ہو۔ صاحب کی نظر کچھ کمزور تھی، لیکن وہ اپنی اس کمزوری کو بڑے الفاظ سے چھپا لیتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: اے آری وائی کی شان رمضان نشریات میں بچوں کا حصہ: عمراحمد کا انتقال کیسے ہوا؟ وسیم بادامی نے وجہ بتا دی
میٹنگ کی ناپسندیدگی
ڈی جی ریٹائرڈ فوجی افسر تھے۔ نجیب اللہ ملک سیکرٹری بلدیات کی بھی کرنل صاحب سے نہیں بنتی تھی۔ کرنل صاحب بھی مرضی کے مالک تھے۔ صاحب کی درخواست کا ان پر کوئی اثر نہ ہوا۔ اگلی میٹنگ سے پہلے میں نے انہیں صاحب کی کہی بات کی یاد دہانی کرائی، مگر بے سود۔ اسی دن صاحب کچھ غصے میں تھے اور سارا غصہ کرنل صاحب کی پرانی رپورٹ پر نکال دیا۔ میٹنگ بھی اگلے دن کے لئے ملتوی کر دی گئی۔ صاحب ناراض ہوئے تو سیکرٹری صاحب بھی پیچھے نہ رہے اور اپنی پرانی بھڑاس نکال ڈالی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور چین کی افواج حقیقی معنوں میں برادر فوجیں ہیں: فیلڈ مارشل عاصم منیر
ڈی جی کی حالت
میں کمرے سے باہر آیا تو ڈی جی بہت پریشان تھے اور آنکھیں نم تھیں۔ میرا دل دکھا کہ میرا ان سے ایک محبت کا تعلق تھا اور جب بھی صاحب کسی بات پر میرے لئے اچھے الفاظ کہتے تو وہ بڑے فخر سے کہتے؛ "سر! میں نے ہی اسے سلیکٹ کر کے آپ کے پاس بطور سٹاف افسر بھیجا تھا۔" مجھے ڈی جی صاحب کی اس بات کا ہمیشہ پاس رہا۔ اس روز انہیں ہی نہیں بلکہ مجھے بھی دکھ پہنچا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: 200 روپے مالیت کے پرائز بانڈ رکھنے والوں کیلیے خوشخبری
سیکرٹری کی بدتمیزی
دفتر آئے تو میں نے صاحب سے کہا؛ "سر! آپ نے تو ڈانٹا ہی تھا مگر سیکرٹری صاحب نے تو انتہا ہی کر دی۔ یہاں تک کہہ دیا کہ "نیشنل ہارس اینڈ کیٹل شو" کی انتظامی کمیٹی میں بھی ڈی جی شامل نہیں۔ سر! کرنل صاحب کی آنکھوں میں آنسو ہیں۔ کہیں تو بلا لوں۔ انہیں کچھ دلاسہ دے دیں۔" بولے؛ "بلا لو۔" میں انہیں ساتھ لایا تو صاحب نے ریٹائرنگ روم میں بیٹھنے کو کہا۔ کافی منگوائی ان کی دلجوئی کی۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعلیٰ پنجاب کا جنوبی وزیرستان آپریشن میں 4 بہادر جوانوں کی شہادت پر خراج عقیدت
ملک صاحب کا مذاق
سیکرٹری صاحب کو بھی بلا لیا اور صاحب کہنے لگے؛ "ملک صاحب اگر ڈی جی میلے کی انتظامی کمیٹی میں نہیں ہوں گے تو میلہ بھی نہیں ہو گا۔" ملک صاحب بھی مسکرائے اور کہنے لگے؛ "سر! ڈی جی صاحب تو میلے کی رونق ہوں گے۔" سی ایس پی کلاس چڑھتے سورج کی پجاری ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آئین و قانون سے ہی ملکی مسائل حل اور ناانصافیوں کو ختم کرنا ہوگا، شاہد خاقان عباسی
راجو راکٹ مجسٹریٹ
بڑی بڑی مونچھوں والا خالد راجو میرے ساتھ بطور مجسٹریٹ کھاریاں رہا تھا۔ نا جانے وہاں اس کے نام کے ساتھ 'راکٹ' کا اضافہ کر کے راجو راکٹ کیوں کر دیا گیا تھا۔ وجہ اس کی تیزی تھی۔ سمجھے آپ؟ ہنس مکھ مگر مرضی والا تھا۔ اپنے جسم سے دوگنی کھلی شلوار قمیض پہنتا تھا۔ یہ مجسٹریٹ سے زیادہ ٹرک ڈرائیور لگتا تھا۔
تبادلوں کا فیصلہ
بعد میں فیصل آباد کی کسی ٹی ایم اے کا ٹی ایم او رہا۔ کسی ایم پی اے سے بدتمیزی کی۔ شکایت پر صاحب کے سامنے پیشی ہوئی۔ اس کا حلیہ دیکھ کر ہی صاحب کا پارہ چڑھ گیا تھا۔ سخت ناراض ہوئے۔ بولے؛ "آپ افسر کم اور غنڈے زیادہ لگتے ہیں۔" یہی فقرہ کسی عزت دار کے لیے کافی تھا۔ بہرحال، اسے اپنے رویہ کی معافی مانگنی پڑی، شرمندگی علیٰحدہ سے ہوئی اور پھر تبادلہ کرکے او ایس ڈی بنا دیا گیا تھا۔ (جاری ہے)
نوٹ
یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔








