وزیراعظم سے مطالبہ ہے کبھی کبھار پاکستان بھی تشریف لائیں، ایک ملک سے نکل کر دوسرے ملک چلے جاتے ہیں، اسد قیصر
پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر کی اہم گفتگو
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ ہماری آپس میں ایک میٹنگ ہوئی۔ خیبر پختونخوا میں امن و امان کی صورتِ حال کافی تشویش ناک ہے۔ اس حوالے سے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا، صوبے کی پارلیمانی روایت کے مطابق، تمام اسٹیک ہولڈرز، سیاسی جماعتوں، سابق وزرائے اعلیٰ، گورنرز، بار کونسلز سمیت ہر مکتبِ فکر کے نمائندوں کا ایک جرگہ منعقد کریں گے تاکہ ایک قومی لائحۂ عمل تشکیل دیا جا سکے، جو کسی ایک سیاسی جماعت کا نہیں بلکہ تمام اسٹیک ہولڈرز کا مشترکہ ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: سیلز ٹیکس واجبات کے تعین کے بغیرمقدمات اور گرفتاریاں غیرقانونی قرار،سپریم کورٹ نے تفصیلی فیصلہ جاری کردیا
وزیراعظم کے دوروں پر تنقید
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم صاحب سے مطالبہ ہے کہ کبھی کبھار پاکستان بھی تشریف لایا کریں۔ وہ ایک ملک سے نکل کر دوسرے ملک چلے جاتے ہیں، اور ان کے زیادہ تر دورے ذاتی مفادات کے لیے ہوتے ہیں۔ اب تک SIFC کے تحت ملک میں کتنی سرمایہ کاری ہوئی ہے اور کتنے روزگار کے مواقع پیدا ہوئے ہیں؟ صرف بیرونِ ملک دورے اور جھوٹے وعدے ہیں، عملی طور پر یہ حکومت عوام کو کوئی ریلیف دینے میں ناکام رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائی کورٹ میں خود سوزی کرنے والے ملازم کی 2 بیواؤں کو نجی کمپنی نے ادائیگی کردی
تحریکِ تحفظِ آئینِ پاکستان کے تحت جلسے
اسد قیصر نے کہا کہ ایک دو دن میں تحریکِ تحفظِ آئینِ پاکستان کے پلیٹ فارم سے ملک بھر میں جلسوں کا شیڈول جاری کیا جائے گا۔ کراچی، فیصلآباد، ملتان، حیدر آباد، پشاور سمیت پورے ملک میں جلسے منعقد کیے جائیں گے، اور پرامن سیاسی جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: بکرا منڈی میں جانوروں سے گفتگو
وزیراعلیٰ کی ملاقات کی اجازت میں رکاوٹ
اسد قیصر نے مزید کہا کہ یہ بہت بڑا ظلم ہے کہ ایک صوبے کا وزیراعلیٰ، جو ساڑھے چار کروڑ عوام کا نمائندہ ہے، اسے اپنے قائد سے ملنے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے عمران خان سے ملاقات کی اجازت بھی حاصل کی ہے، مگر یہ عدالتی احکامات کی بھی توہین ہے۔ اگر حکومت اتنی بددماغی پر اتر آئی ہے کہ نہ قانون کو مانتی ہے، نہ عدالت کو، اور نہ کسی ضابطے کو، تو پھر باقی کیا راستے رہ جاتے ہیں؟ احتجاج کے بھی اپنے طریقے ہوتے ہیں، اور وہ وفاق کی میٹنگز میں شرکت نہیں کریں گے۔
سوشل میڈیا پر بیان
وزیراعظم صاحب سے مطالبہ ہے کہ کبھی کبھار پاکستان بھی تشریف لایا کریں۔ وہ ایک ملک سے نکل کر دوسرے ملک چلے جاتے ہیں، اور ان کے زیادہ تر دورے ذاتی مفادات کے لیے ہوتے ہیں۔ اب تک SIFC کے تحت ملک میں کتنی سرمایہ کاری ہوئی ہے اور کتنے روزگار کے مواقع پیدا ہوئے ہیں؟ صرف بیرونِ ملک دورے… pic.twitter.com/Db8R7pNb7i
— Asad Qaiser (@AsadQaiserPTI) October 30, 2025








