1947ء کی سکھ قیادت کا مستقبل کے لیے بصیرت مند تعاون: اگر قائداعظم کا ساتھ دیا ہوتا

مصنف: رانا امیر احمد خاں

قسط: 203

”اگر 1947ء کی سکھ قیادت نے فراست اور دوراندیشی سے کام لیتے ہوئے قائداعظم کا ساتھ دیا ہوتا جو بھارت میں مسلمان قوم اور دیگر اقلیتوں کو ان کے جائز حقوق دلوانے کی جدوجہد کر رہے تھے تو کم از کم پنجاب کبھی تقسیم نہ ہوتا اور صرف اسی طرح سکھ قوم پنجاب کی تقسیم کے دکھ اور کرب سے ہمیشہ کے لیے بچ سکتی تھی“۔

راقم نے سلسلہ کلام جاری رکھتے ہوئے بھارتی حکمرانوں کو باور کروایا کہ ”قائداعظم کی خواہش کے پیشِ نظر اگر بھارت نے پاک، بھارت تعلقات کو پہلے دن سے امریکہ، کینیڈا تعلقات کے خطوط پر استوار کرنے کے لیے اقدامات کئے ہوتے اور کشمیر، حیدر آباد دکن اور جونا گڑھ ریاستوں میں فوج کشی کر کے پاکستان کے لیے مسائل نہ پیدا کئے ہوتے اور پاک، بھارت دونوں حکومتوں نے ایک دوسرے کی آزادی اور خومختاری کا احترام کرتے ہوئے باہمی امن و سلامتی کی فضا ء پیدا کرنے کے لیے اقدامات کئے ہوتے تو پاک، بھارت تعلقات کو امریکہ، کینیڈا تعلقات کی طرز پر مثالی بنایا جا سکتا تھا۔

راقم نے مزید کہا کہ ابھی بھی وقت ہے کہ پاکستان بھارت اور چین کی حکومتیں اچھے ہمسایوں کی طرح رہنا سیکھیں تو آگے چل کر جنوب مشرقی ایشیاء سنٹرل ایشیاء اور مشرقی وسطیٰ کے ممالک پرمشتمل اس خطے کو دنیا کی سب سے بڑی مارکیٹ ایشین مارکیٹ کی شکل دی جا سکتی ہے اور اکیسویں صدی کو ایشیائی ممالک کی ترقی و خوشحالی کی صدی میں تبدیل کیا جا سکتا ہے“۔

راقم کی تقریر کے ساتھ ہی سردار موہن سنگھ میلے کی تقریبات اختتام کو پہنچیں۔ ہم فوراً ہی اپنی گاڑی کی طرف آئے جہاں ہمارے میزبان ہمیں رخصت کرنے کے لیے موجود تھے۔ ہماری میزبانوں کے ساتھ الوداعی رسمی مکالمات کی ادائیگی اور مصافحہ جات میں مصروف تھے کہ سکھ نما پگڑی داڑھی والے حلیے میں ایک صاحب مجھ سے بڑی گرم جوشی سے بغلگیر ہوئے اور میرے کان میں کہا ’رانا صاحب! میں مسلمان ہوں، یہ حلیہ میں نے یہاں عزت کے ساتھ رہنے کے لیے اپنایا ہوا ہے‘۔ میں بھونچکا ہو کر سوچتا رہ گیا کہ بھارت میں اقلیتوں کو عزت و سلامتی کے لیے اپنے بنیادی انسانی حقوق سے بھی دست بردار ہونا پڑتا ہے۔

اویس شیخ مرحوم کے ساتھ دورہ بھارت

اویس شیخ کی تنظیم کے ہمراہ 23 اپریل 2008ء کو پاکستانی وفد کے ایک رکن کی حیثیت سے اویس شیخ مرحوم کی کتاب ”سمجھوتہ ایکسپریس“ کے ہندی ایڈیشن کی تقریب رونمائی میں شرکت کے لیے دہلی آگرہ جانا ہوا تھا۔ مذکورہ پروقار تقریب دہلی میں 26 اپریل کو منعقد ہوئی تھی جس میں بھارت کے اس وقت کے وزیر اعظم اندر کمار گجرال بطور مہمان خصوصی شریک تھے۔

اس تقریب میں بھارت کی سیاسی، سماجی، علمی شخصیات کی بڑی تعداد موجود تھی جن میں سے پاک ،بھارت دوستی کے سب سے بڑے علمبردار برطانیہ میں بھارت کے سابق سفیر، صحافی، کالم نگار کلدیپ نیئر، جسٹس (ر) راجندر سچر سابق چیف جسٹس دہلی ہائی کورٹ، لالہ لاجپت رائے ٹرسٹ کے سیکرٹری ستیاپال جی کے چہرے میرے تصور اور یادداشت میں آج بھی موجود ہیں۔

(جاری ہے)

نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...