امر شاہد نے اردو کو عالمی سطح پر لانے کے لیے تراجم ناگزیر قرار دیدیے۔
اردو ادب اور نوبیل انعام
بارسلونا (ارشد نذیر ساحل) ادب کے نوبیل انعام میں پاکستان کی غیر موجودگی پر گفتگو کرتے ہوئے جہلم بک کارنر کے پبلشنگ ڈائریکٹر امر شاہد نے کہا ہے کہ نوبیل انعام کی تاریخ گواہ ہے کہ یہ اکثر ایسے ادیبوں کو دیا گیا ہے جو اپنے ملکوں میں زیادہ مشہور نہیں تھے۔
یہ بھی پڑھیں: یوٹیلیٹی اسٹورز کے تمام ملازمین کو فارغ کرنے کا باضابطہ سرکلر جاری کر دیاگیا۔
اردو ادب کی عالمی اہمیت
ان کے مطابق، اردو ادب ابھی تک عالمی سطح پر وہ مقام حاصل نہیں کر سکا جس سے وہ اس انعام کے دائرے میں آسکے۔ انہوں نے زور دیا کہ اردو ادب کو عالمی شناخت دینے کے لیے ضروری ہے کہ اسے بڑی زبانوں میں ترجمہ کیا جائے تاکہ دنیا اس کے اصل جوہر سے واقف ہو۔
امر شاہد کا کہنا تھا کہ روسی اور فرانسیسی ادب نے پاکستان میں اس لیے گہرا اثر ڈالا کہ ان زبانوں کے تراجم اردو میں ہوئے۔ انہوں نے اس موقع پر اعتراف کیا کہ روسی ادب کو پاکستان میں متعارف کرانے میں ظ انصاری کا کردار نمایاں رہا۔
ادبی تقریب کا ذکر
یہ بات انہوں نے اردو دوست ایسوسی ایشن اور دوست میڈیا گروپ کے چیئرمین ڈاکٹر قمر فاروق اور بی ایم ایجوکیٹر اسپین کے ڈائریکٹر مظہر حسین راجہ کی جانب سے قرطبہ ریسٹورنٹ، بادالونا میں دئیے گئے ایک پُروقار عشائیے میں کہی۔
امر شاہد نے کہا کہ تراجم کا اصل لطف اس وقت آتا ہے جب کوئی تخلیق براہِ راست زبان سے دوسری زبان میں منتقل کی جائے۔ ان کے بقول، “جب فرانسیسی ادب پہلے انگریزی میں اور پھر اردو میں منتقل کیا جاتا ہے تو اس کی اصل ہیئت متاثر ہوتی ہے۔”
یہ بھی پڑھیں: جی ایچ کیو حملہ: عمران خان و دیگر پر فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ مقرر
نئی نسل کی اہمیت
انہوں نے اسپین میں مقیم پاکستانی والدین سے کہا کہ اگر ان کے بچے اردو، اسپینش اور کاتالان زبانوں پر عبور رکھتے ہیں تو انہیں ادب کی طرف راغب کریں تاکہ اردو ادب کے تراجم سے پاکستان اور اسپین کے درمیان ثقافتی پل قائم ہو۔
یہ بھی پڑھیں: میجر معیز شہید نے ابھینندن کی گرفتاری سے متعلق کیا بتایا تھا؟
کتاب کی اہمیت
امر شاہد نے کہا کہ کتاب کا وجود کسی صورت ختم نہیں ہوگا۔ چاہے وہ کاغذی شکل میں ہو یا ڈیجیٹل فارمیٹ میں، تخلیق کی روح زندہ رہتی ہے۔ تاہم، انہوں نے تسلیم کیا کہ “کتاب کے لمس، اس کی خوشبو اور ورق گردانی کا مزہ کسی اور میڈیم میں نہیں۔”
یہ بھی پڑھیں: این سی سی آئی اے نے یوٹیوبر رجب بٹ، انس علی اور اقراء کنول کو 15 ستمبر کو طلب کر لیا
جہلم بک کارنر کا سفر
انہوں نے کہا کہ جہلم بک کارنر کی کامیابی میں عوام کی محبت، بھائی گگن شاہد کی محنت اور ٹیم کا خلوص شامل ہے۔ ان کے بقول، “میں پبلشنگ کا کام سنبھالتا ہوں جبکہ کتاب کو قارئین تک پہنچانے کی ذمہ داری گگن شاہد کے سپرد ہے، جو سب سے مشکل مرحلہ ہے۔”
انہوں نے ایک چینی کہاوت بھی سنائی: “جو شخص مسکرانا نہیں جانتا، اسے دکان نہیں کھولنی چاہیے۔”
یہ بھی پڑھیں: بشریٰ بی بی کے بعد عمران خان کی بھی رہائی ہو جائے گی ، جمعیت علما اسلام ف کے رہنما کا بیان
ورلڈ بک ڈے کی دعوت
اس موقع پر سینئر صحافی جاوید مغل نے امر شاہد کو ورلڈ بک ڈے (سانت جوردی، 23 اپریل) کے موقع پر بارسلونا میں بک کارنر کا اسٹال لگانے کی دعوت دی تاکہ نئی نسل اردو ادب اور اپنے اداروں سے واقف ہو۔
بی ایم ایجوکیٹر اسپین کے ڈائریکٹر مظہر حسین راجہ نے امر شاہد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ “کتاب اور پبلشر کا رشتہ چولی دامن کا ہے، اور امر شاہد اس رشتے کو ذاتی دلچسپی سے مضبوط بنا رہے ہیں۔ جہلم بک کارنر نے پاکستان میں کتاب دوستی کو ایک نئی زندگی دی ہے۔”
یہ بھی پڑھیں: پاکستان بحرِ ہند میں سمندری تعاون کے فروغ کیلئے پرعزم ہے: صدر مملکت
شاعری کا عروج
معروف شاعر ارشد نذیر ساحل نے بک کارنر کی پبلیکیشنز کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ بک کارنر عمدہ کتاب کی طباعت کا ایک منفرد اور معتبر ادارہ ہے جہاں کتاب کے اسٹال کے ساتھ ساتھ اردو ادب کی نامور ہستیاں تشریف لاتی ہیں، جبکہ پروفیسر طاہر عظیم نے امر شاہد اور ان کے ادارے کی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کیا۔
محفل میں موجود معزز شخصیات
تقریب میں سید ذوالقرنین شاہ، قدیر اے خان، چوہدری قدیر، ایاز حسین شاہ، رضوان کاظمی، چوہدری شہباز کھٹانہ، ظفر حسین کھٹانہ، سرفراز مہدی خان، پروفیسر طاہر عظیم، جاوید مغل، ارشد نذیر ساحل، آسر غفور، عدیل خان یوسفزئی ،اسد اقبال قادری، جواد چیمہ، مہناز گل اور عرفان کاظمی سمیت کئی معزز شخصیات نے شرکت کی۔








