ٹکٹ کانپور بار ایسوسی ایشن نے خریدے، بھارتی قلیوں نے گھیرے میں لے لیا، سوچا ”شانِ پنجاب ریل گاڑی“ ہم پنجابیوں کی شان کے مطابق ہو گی۔
مصنف کے بارے میں
مصنف: رانا امیر احمد خاں
قسط: 207
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف آج متحدہ عرب امارات کا دورہ کریں گے
ریلوے کی کہانی
ہمارے ریلوے کے ٹکٹ کانپور بار ایسوسی ایشن نے خرید کیے تھے۔ ریلوے سٹیشن پہنچ کر ہم ابھی اپنا سامان گاڑیوں سے اتار ہی رہے تھے کہ بھارتی قلیوں کے ایک پورے دستے نے ہمیں گھیرے میں لے لیا۔ میں نے بھاؤ تاؤ کے لیے سامان سمیت ارشاد چودھری اور سرفراز سید کو قلیوں کے حوالے کیا اور خود ٹکٹوں کے حصول کے لیے ظفر علی راجا کو ساتھ لے کر سٹیشن کے اندر داخل ہو گیا۔
یہ بھی پڑھیں: پہلگام حملے اور بے بنیاد بھارتی الزام تراشیوں کے بعد پاکستانی سوشل میڈیا پر طاقتور مہم، بھارتی اخبار نے بھی اعتراف کرلیا
ٹکٹوں کی خریداری
کتابوں کی دکان کے مالک شرما جی اس وقت دکان پر موجود نہیں تھے لیکن ان کے سیلزمین ہمارے منتظر تھے جس نے ٹکٹ ہمارے حوالے کرنے میں قطعاً دیر نہیں لگائی۔ اتنے میں ارشاد چودھری اور سرفراز سید قلیوں کے قافلے کی فاتحانہ انداز میں قیادت کرتے ہوئے سٹیشن کے اندر داخل ہوئے۔ وفد کے باقی ارکان قلیوں کے پیچھے پیچھے حفاظتی دستے کے طور پر چل رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: آرٹیکل 243 میں ترمیم قومی سلامتی، دفاعی ڈھانچے اور کمانڈ اسٹرکچر پر سنگین اثرات مرتب کرے گی، شیریں مزاری
خواتین کا دستہ
اس کے عقب میں خواتین کا دستہ تھا جس کی قیادت گلے میں کیمرہ لٹکائے سجاد محمود بٹ فرما رہے تھے۔ ارشاد چوہدری صاحب نے یہ خوشخبری سنائی کہ انہوں نے قلیوں کو 800کی بجائے 500 بھارتی روپے یعنی پاکستانی کرنسی میں ساڑھے آٹھ سو روپے پر راضی کر لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تقویٰ اختیار کرنا ایمان والوں کی شان، تقویٰ کو اختیار کریں گے تو اللہ جنت عطا فرمائے گا، خطبہ حج
ریلوے سٹیشن کی صورت حال
ریلوے سٹیشن پر ایک الگ دنیا آباد تھی۔ جنکشن ہونے کی وجہ سے مختلف پلیٹ فارموں پر کئی مسافر گاڑیاں اپنی اپنی منزل کی جانب روانگی کے لیے کھڑی تھیں۔ بھارت کو دنیا کا سب سے بڑا اور منافع بخش ریلوے نظام چلانے کا اعزاز حاصل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نریندر مودی سے عوام ناراض، سیاسی گراف گر گیا، مذاکرات کی میز پر آنا ہوگا: اعزاز چوہدری
معلومات کا سلسلہ
مسافر گاڑیاں اور مال گاڑیاں ہزاروں کی تعداد میں ہیں۔ یہ گاڑیاں پہلے سٹیشن سے چل کر سینکڑوں مقامات تک ٹھہرتی ہوئی آخری منزل تک ہزاروں میل کا سفر طے کرتی ہیں جو بھارت کے مسافروں اور تجارتی سامان کو لانے لیجانے میں مصروف ہیں۔ ادھر مائیک پر گاڑیوں کی آمدورفت کے اعلانات تواتر کے ساتھ ہو رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر خزانہ کا بجٹ تقریر کے آغاز میں مسلح افواج کو خراج تحسین
شتابدی گاڑی کی تفصیلات
شتابدی گاڑی کی تعریف ہم نے پاکستان میں بھی سن رکھی تھی۔ یہ ایک خاص تیز رفتار ائیر کنڈیشنڈ ریل گاڑی ہے جس کی نشستیں جہاز کی طرح آرام دہ اور ایڈجسٹ ایبل ہیں۔ ائیر ہوسٹس کی طرح ریل ہوسٹس کھانے پینے کی اشیاء فراہم کرنے کے لیے کمربستہ رہتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کے تن پر خود کپڑا نہیں، عوام کو کیا ریلیف دینا ہے، فواد چودھری
ہماری منتخب گاڑی
مذکورہ وجوہات کی بنا ء پر ہم نے اپنے میزبانوں کو اسی گاڑی کی بکنگ کے لیے کہا تھا لیکن ہمیں بتایا گیا کہ ایڈوانس بکنگ مکمل ہو جانے کے باعث کوشش بسیار کے باوجود شتابدی کے ٹکٹ دستیاب نہیں ہو پائے۔
یہ بھی پڑھیں: ہمارے لوگوں سے گن پوائنٹ پر ووٹ لیا گیا، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب
شانِ پنجاب کی خوشی
ہم نے دل میں سوچا کہ شانِ پنجاب ریل گاڑی ہم پنجابیوں کی شان کے مطابق ہو گی۔ ہم نے شان پنجاب کے ٹکٹ پر نظر ڈالی تاکہ اپنا سیٹ نمبر اور بوگی نمبر ذہن نشین کر لیں۔ ہمارے وفد کے 3 ارکان 60 سال سے زائد کے تھے ان کی سیٹ کے آگے سینئر سیٹزن لکھا تھا اور کرائے میں خصوصی رعایت دی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: حافظ آباد: مسلح افراد کی خاتون سے شوہر کے سامنے اجتماعی زیادتی کا انکشاف
سفر کا آغاز
امرتسر سے گاڑی کی روانگی کا ٹائم 3 بجکر10 منٹ لکھا تھا۔ ٹھیک تین دس پر ایک لمبی گاڑی پلیٹ فارم کے پہلو میں نمودار ہوئی۔ ہم بوگی کے دروازے کے ساتھ کھڑے تھے۔ مسافروں کے ہجوم نے ہمیں قدم اٹھانے کی زحمت دئیے بغیر دھکیل کر بوگی میں داخل کر دیا۔
سفر کا اختتام
اپنی سیٹوں کو تلاش کرنے اور بیٹھ کر سانس لینے کے بعد ہم اپنے قلیوں کا شکریہ ادا کرنے کے لیے اْٹھے ہی تھے کہ شانِ پنجاب ایک شانِ بے نیازی سے ہماری اگلی منزل دہلی کی جانب رینگنے لگی۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔








