مارگلہ ہلز نیشنل پارک توہین عدالت کیس؛ سپریم کورٹ نے سول جج کے حکم امتناع پر مالک کے خلاف نوٹس واپس لے لیا

مارگلہ ہلز نیشنل پارک کیس
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) مارگلہ ہلز نیشنل پارک توہین عدالت کیس میں سول جج کے حکم امتناع دینے پر سپریم کورٹ نے مالک کے خلاف نوٹس واپس لے لیا۔ عدالت عظمیٰ نے جج کے خلاف کارروائی کا حکم دیدیا۔
یہ بھی پڑھیں: یوکرین نے روس کے 22 ڈرون مار گرائے
عدالت کا فیصلہ
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق، عدالت نے مارگلہ ہلز میں عمارتیں گرانے کیخلاف حکم امتناع دینے والے جج کا معاملہ اسلام آباد ہائیکورٹ کو بھجوا دیا۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ دیکھے کیا اس معاملے پر کوئی ایکشن لینے کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی میں ایک بار پھر واٹر ایمرجنسی نافذ
ججز کی کارروائی پر سوالات
کمال ہے کہ سول جج سپریم کورٹ کے احکامات پر عملدرآمد روک رہے ہیں۔ کیا سول جج نے حکم امتناع دے کر توہین عدالت کی؟ اس قسم کے ججز کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔
یہ بھی پڑھیں: آئین کے آرٹیکل 8/3 میں کیا ہے؟ کیا سویلینز اس کے زمرے میں آتے ہیں؟ جسٹس مسرت ہلالی کا استفسار
جج انعام اللہ کا حکم
جسٹس شاہد بلال نے کہا کہ جج انعام اللہ نے دعویٰ پر حکم امتناع جاری کیا۔ دعویٰ کورٹ فیس ادائیگی کے بغیر قابل سماعت نہیں تھا۔
یہ بھی پڑھیں: دھی رانی پروگرام کے تحت 4957 درخواستیں جمع، 1500 غریب بچیوں کی شادی کیلئے فنڈز جاری
سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا
چیف جسٹس نے کہا کہ سول جج کو کیسے معلوم ہوا کہ درخواستگزار عجب گل درجہ اے کا ٹھیکیدار ہے۔ جسٹس شاہد بلال نے وضاحت کی کہ پوری پنجاب کی ماتحت عدلیہ میں بھی یہی ہوتا ہے، وکلا جج کو دعویٰ پڑھنے نہیں دیتے اور حکم امتناع لے لیتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ڈی جی پی ایس بی کی تعیناتی اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج
وکیل کی وضاحت
وکیل ریسٹورنٹ نے کہا کہ میرے موکل کا پروپیگنڈہ سے کوئی تعلق نہیں، ہم نے متعلقہ جگہ کا قبضہ دیدیا اور جگہ خالی کردی۔ جس دعویٰ پر ریسٹورنٹ عمارت گرانے کا حکم امتناع دیا گیا وہ 2 اکتوبر کو واپس لے لیا گیا۔
آئینی حیثیت
چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ نے یکم اکتوبر کو رپورٹ طلب کی۔ 2 اکتوبر کو عجب گل نے اپنا دعویٰ واپس لے لیا۔ آئین کے تحت ایگزیکٹو اور عدلیہ سپریم کورٹ کا حکم ماننے کے پابند ہیں۔ بظاہر حکم امتناع عدالتی احکامات کی نفی کرنے کیلئے جاری کیا گیا۔