خیبر پختونخوا حساس صوبہ ہے،وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کی اشتعال انگیز ویڈیو دکھانا، آگ ہر تیل ڈالنے کےمترادف ہے،بیرسٹر گوہر
چیئرمین پی ٹی آئی کا ردعمل
راولپنڈی (ڈیلی پاکستان آن لائن) چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا اختیار ولی کی پریس کانفرنس پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہنا تھا کہ اختیار ولی ایک ذمہ داری آدمی ہیں، خیبر پختونخوا ایک حساس صوبہ ہے، یہ صوبہ اسکا اپنا صوبہ ہے۔ ان کی جانب سے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کی اشتعال انگیز ویڈیو دکھانا، آگ پر تیل ڈالنے کے مترادف ہے۔
یہ بھی پڑھیں: احمد آباد کا تاریخی ٹیسٹ میچ: جب عمران خان نے بھارتی شائقین کے پتھراؤ کے دوران فیلڈرز کو ہیلمٹ پہننے پر مجبور کیا
آئینی ترمیم اور صوبوں کی یکجہتی
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ستائیسویں آئینی ترمیم خطرہ مول لینے والی بات ہے۔ ایسا کسی صورت نہیں ہونا چاہیے۔ عدالت پر ایک اور عدالت بنانا غلط ہے۔ ایسی شقوں کو نہ چھیڑا جائے جس سے صوبوں میں تناؤ بڑھے۔ آئین میں درج ہے کہ کسی صوبے کا حصہ کم نہیں کیا جائے گا۔ 2020 میں پی ٹی آئی حکومت میں 10ویں این ایف سی ایوارڈ پر کام ہوا، سب صوبے گیارہویں ایوارڈ کے منتظر ہیں۔ مشترکہ مفادات کونسل میں اتفاق رائے کے بغیر نہریں نہ نکالنے کا بھی فیصلہ کیا گیا تھا۔ اس وقت ہر محب وطن یہ کہہ رہا ہے کہ سارے اسٹیک ہولڈرز اپنی تلواریں نیام میں رکھیں، ایک ایک قدم پیچھے ہوجائیں، پاکستان اور اس کے عوام پہلے ہیں، کوئی بہتری کی سہولت پیدا ہو۔ بانی نے ابھی تک اسلام آباد آنے کی کوئی ہدایت نہیں دی، جب انہوں نے حکم دیا تب دیکھیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا ماتحت عدالتوں میں سائلین کو مکمل سہولیات فراہمی کا حکم
عمران خان کی عیادت اور عدالت کے احکامات
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ شاہ محمود قریشی عمران خان کے وفادار ہیں، کوئی اگر کسی کی عیادت کیلئے آتا ہے تو اس میں کوئی بری بات نہیں۔ دشمن بھی عیادت کیلئے آجائے تو آپ کو شکریہ ادا کرنا چاہیے۔ عدالت نے کئی بار آرڈر کیا ہے سوموار کو فیملی اور وکلا کی ملاقات اور جمعرات کو سیاسی شخصیات اور فیملی کی ملاقات کرائی جائے، دو سال ہوگئے اس حکم پر عمل نہیں ہو رہا، یہ ظلم ہے، زیادتی ہے، عمران خان سے ملنے سے جتنا آپ روکیں گے وہ اتنا لوگوں کو یاد آئے گا۔
سوشل میڈیا پر چیئرمین پی ٹی آئی کی گفتگو
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان کی اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے اہم گفتگو۔ pic.twitter.com/RamWCeEoDh
— Barrister Gohar Khan (@BarristerGohar) November 4, 2025








