انجینئر محمد علی مرزا کی ضمانت مسترد کرنے کا فیصلہ کالعدم، ہائیکورٹ نے مقدمہ دوبارہ سیشن کورٹ کو بھجوا دیا
لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ
راولپنڈی (ڈیلی پاکستان آن لائن) لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ نے انجینئر محمد علی مرزا کی ضمانت مسترد کرنے کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے مقدمہ دوبارہ سیشن کورٹ کو بھجوا دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پولیس پر فائرنگ، پی ٹی آئی کا احتجاج مسلح دہشتگردی کی کاوش ہے: مریم نواز
سماعت کی تفصیلات
نجی ٹی وی ہم نیوز کے مطابق مذہبی سکالر انجینئر محمد علی مرزا کے ضمانت کیس کی سماعت لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ کے جسٹس صداقت علی خان نے کی۔ عدالت نے سیشن کورٹ کا فیصلہ ریمانڈ بیک کرتے ہوئے ہدایت دی کہ تمام ریکارڈ اور دستاویزات کا ازسرِ نو جائزہ لے کر دوبارہ فیصلہ سنایا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: اینٹی نارکوٹکس فورس کا کارروائی، 75 لاکھ روپے سے زائد مالیت کی 76 کلو منشیات برآمد
وکیل کا بیان
علی مرزا کے وکیل ایڈووکیٹ ڈاکٹر طاہر ایوبی کے مطابق، “یہ پہلا موقع ہے کہ توہینِ رسالت کے کیس میں ضمانت خارج کرنے کے فیصلے کو ہائی کورٹ نے واپس بھیج کر دوبارہ سماعت کا حکم دیا ہے۔”
یہ بھی پڑھیں: ادارہ تحفظ ماحولیات پنجاب نے زیرِ زمین پانی اور آبی ذخائر کو گندے پانی سے بچانے کے لیے ہر گھر میں سیپٹک ٹینک لازمی قرار دے دیا
اسلام آباد ہائی کورٹ کی سماعت
دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی انجینئر محمد علی مرزا کو گستاخی کا مرتکب قرار دینے سے متعلق قرارداد کو کالعدم قرار دینے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
سماعت کے دوران اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے تاحال تحریری جواب جمع نہیں کرایا گیا، جس پر عدالت نے ایک ہفتے کی آخری مہلت دیتے ہوئے کونسل کو جواب جمع کرانے کا حکم دیا۔
یہ بھی پڑھیں: پیار سے کہا گیا کام ڈنڈے سے زیادہ بہتر نتائج دیتا ہے، جہاں سزا دینا ضروری ہو وہاں کبھی رعایت مت کرنا سامنے خواہ کوئی بھی ہو، کیک شیک لیکر مت جانا
متفرق درخواست کی صورتحال
اسی دوران انجینئر مرزا کی جانب سے فریق بننے کی متفرق درخواست بھی دائر کی گئی، تاہم رجسٹرار آفس نے اس پر اعتراضات عائد کر دیے۔ وکیل نے عدالت کو بتایا کہ انہی اعتراضات کے باعث درخواست سماعت کے لیے مقرر نہیں ہو سکی۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف کے اہم رہنما کی ضمانت منظور
جسٹس کے ریمارکس
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ پہلے اعتراضات دور کیے جائیں، اس کے بعد فریق بننے کی درخواست پر فیصلہ دیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر اسلامی نظریاتی کونسل کی رائے کی بنیاد پر کارروائی کی جا رہی ہے، تو پھر تمام توہینِ رسالت کے کیسز بھی اسی کونسل کو بھیجے جانے چاہییں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کاکشن گنگا اور رتلے پن بجلی منصوبوں پر ثالثی عدالت کے ضمنی فیصلے کا خیرمقدم
وکیل ڈاکٹر اسلم خاکی کا مؤقف
وکیل ڈاکٹر اسلم خاکی نے مؤقف اپنایا کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ہے، کیونکہ وہ صرف صدرِ مملکت یا گورنر کی درخواست پر ہی رائے دینے کی مجاز ہے۔ جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے طنزیہ ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ “ممکن ہے اب انہیں تفتیشی اختیارات بھی دے دیے گئے ہوں۔”
عدالت کا حکم
وکیل نے استدعا کی کہ کونسل کی جانب سے مرزا کے خلاف منظور شدہ قرارداد کو معطل کیا جائے، تاہم عدالت نے کہا کہ دوسری جانب کا جواب آنے تک عبوری حکم جاری نہیں کیا جا سکتا۔








