ملتانی مٹی کی نہیں ممدانی کی کہانی۔۔۔ لیڈر اُجلا ہو اور عوام پیچھے ہوں تو ہر دیوار گر جاتی ہے۔۔۔ ستمبر ستمگر ہوا کرتا تھا، ہم نے نومبر میں میدان سجا لیا

ظہران ممدانی کی کہانی

یہ ملتانی مٹی کی نہیں ظہران ممدانی کی کہانی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی اُس کا راستہ نہیں روک سکا۔ لیڈر اُجلا ہو اور عوام پیچھے ہوں تو ہر دیوار گر جاتی ہے۔ سب پلاننگ دھری رہ جاتی ہے۔ عقل والوں کیلئے سبق ہے۔ طاقت، عہدہ، رتبہ سب عارضی ہے۔ مگر کم فہم سمجھ نہیں پائیں گے۔ ستمبر ستمگر ہوا کرتا تھا، ہم نے نومبر میں میدان سجا لیا۔ 26ویں ترمیم کے زخم ابھی بھرے نہیں، ہم نے 27ویں ترمیم کا پنڈورا باکس کھول لیا۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی بجٹ میں تنخواہوں میں اضافے کیلئے 4 تجاویز تیار

نیویارک میں تاریخی لمحات

نیویارک میں تاریخ رقم ہو گئی۔ 34سالہ ممدانی 1892ء کے بعد شہر کے میئر بننے والے سب سے کم عمر شخص ہیں۔نیویارک کے پہلے مسلمان میئر ظہران ممدانی نے ڈیموکریٹک پارٹی کے بڑے رہنما اینڈریو کومو کو شکست دی۔ اینڈریو کومو پرائمری میں ممدانی سے شکست کھانے کے بعد آزاد امیدوار کی حیثیت سے میدان میں تھے۔ سب سے بڑی بات یہ تھی کہ دنیا کا طاقتور ترین شخص ڈونلڈ ٹرمپ اور امیر ترین آدمی ایلون مسک بھی اینڈریو کومو کے حمایتی تھے۔ الیکشن سے ٹھیک ایک روز قبل امریکی صدر نے یہاں تک کہہ دیا تھا کہ "چاہے آپ کو اینڈریو کومو پسند ہوں یا نہیں، آپ کے پاس کوئی اور آپشن نہیں۔ آپ کو انہیں ووٹ دینا چاہیے اور امید کرنی چاہیے کہ وہ اچھا کام کریں، ممدانی ہرگز نہیں۔ اگر ظہران ممدانی نیویارک سٹی کے میئر بن گئے تو وہ شہر کیلئے وفاقی فنڈز میں بھی کمی کر دیں گے"۔

یہ بھی پڑھیں: تعمیرا ور دفاع وطن کی کاوشوں میں بیٹیاں کسی سے کم نہیں :مریم نواز کا شہیدمریم مختیار کی نویں برسی پر پیغام

جمہوریت کی طاقت

نیو یارک والوں نے ایک ہی "جھٹکے" میں "اسٹیبلشمنٹ" کو چاروں شانے چت کر دیا۔ دنیا کے "طاقتور" اور "امیر" ترین شخص ڈھیر ہو گئے۔ جمہور کی طاقت نے ایسا فیصلہ سنایا کہ پوری دنیا کی تاریخ میں ممدانی کی کہانی لکھی اور سنائی جائے گی۔ نیویارک کے اس الیکشن کو کسی اور نے نہیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خود اہمیت دی۔ ظہران ممدانی کی ذات، شخصیت، مذہب کو ٹارگٹ کیا۔ ایک موقع پر توایسامحسوس ہونے لگا تھا کہ ممدانی کا مقابلہ اینڈریو کومو کیساتھ نہیں بلکہ ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ہے۔امریکی صدر نے آخری حربے کے طور پر نیویارک کے شہریوں کو "دھمکی" بھی دے ڈالی۔ مگر کچھ نہ بن سکا۔

یہ بھی پڑھیں: قائم مقام گورنر کی گورنر ہاؤس آمد، کامران ٹیسوری دفتر کی چابیاں بھی بیرون ملک ساتھ لے گئے

پاکستان کی عکاسی

ظہران ممدانی کی جیت کی گونج پاکستان میں بھی سنی گئی۔ کاش ہم اِس الیکشن سے کچھ سیکھ سکیں۔ نیویارک میں تو میئر آ گیا۔ ہمارے ہاں تو میئر کا الیکشن ہو ہی نہیں رہا۔ ترقی پذیر ممالک میں میئر کا الیکشن اتنا اہم ہوتا ہے کہ ملک کا صدر اور با اثر طبقہ بھی اس میں دلچسپی لیتا ہے۔ ہمارے ہاں دلچسپی صرف "طاقت"کو اپنی مٹھی میں رکھنے کو جمہوریت سمجھا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مختلف علاقوں میں تیز ہواؤں کے ساتھ موسلادھار بارش اور ژالہ باری کی پیشگوئی

27ویں ترمیم کی بحث

کیا اسی "طاقت" کو برقرار رکھنے کیلئے 27ویں ترمیم لائی جا رہی ہے؟ یہ وہ سوال ہے جو آج کل پاکستان میں ہر جگہ ڈسکس ہو رہا ہے۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے 3نومبر کو ایک ٹویٹ کے ذریعے سب کو آگاہ کیا۔ بلاول بھٹو نے لکھا "مسلم لیگ( ن) کے وفد نے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری میں پاکستان پیپلزپارٹی کی حمایت مانگی ہے۔ مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم میں آئینی عدالت کا قیام، ایگزیکٹو مجسٹریٹس کی بحالی اور ججوں کے تبادلے کا اختیار شامل ہے"۔

یہ بھی پڑھیں: جسٹس طارق محمود جہانگیری ڈگری کیس: جسٹس آغا فیصل کا سماعت سے انکار

مسائل اور چیلنجز

بہت کچھ ہونے جا رہا ہے، بہت کچھ ہوتا ہوا نظر بھی آ رہا ہے۔ 27ویں ترمیم کے نکات اور ان کی "ٹائمنگ" بہت اہم ہے۔ حکومت ابھی خیبرپختونخوا میں ہونے والی "سیاسی تبدیلی" سے پوری طرح سنبھلی نہیں کہ ایک بار پھر پاکستان تحریک انصاف کو "کھل کھیلنے" کا موقع فراہم کر دیا گیا۔ مسلم لیگ (ن) کو عمران خان اور فضل الرحمان کی شکل میں شدید ترین "اپوزیشن" کا سامنا کرنا ہو گا۔ 27ویں ترمیم کا بل ابھی پیش بھی نہیں ہوا اور حکومت ہر طرف سے "گھِری" نظر آتی ہے۔ پیپلزپارٹی والے ہمیشہ کی طرح "میچور" سیاست کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پشاور ہائیکورٹ نے قومی اسمبلی اور سینٹ میں اپوزیشن لیڈرز کی تقرری روک دی

ملتانی مٹی کا پس منظر

رہ گئی بات ملتانی مٹی کی۔ جسے کیل، مہاسے اور چھائیاں دور کرنے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔ اُسی ملتان کی مٹی سے تعلق رکھنے والے شاہ محمود قریشی کی صحت کا آج کل بڑا "شور" ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ فواد چودھری، عمران اسماعیل اور محمود مولوی "بن بلائے" مہمانوں کی طرح آئے۔ کوئی نے کہا وہ آئے نہیں بلکہ "بھیجے" گئے۔ اوہ بھائی……آئے، بلائے یا بھیجے گئے، بات تو یہ ہے کہ آئے بھی، بیٹھے بھی، ملے بھی اور چلے بھی گئے۔ اِتنے دنوں سے کہاں تھے؟ کوٹ لکھپت جیل ہی چلے جاتے، وہاں مل لیتے۔

مستقبل کی جانب نگاہیں

بہرحال "پیغام" چلا گیا۔ اس پیغام کی کوئی اہمیت نہیں کیونکہ اڈیالہ کا مکین بڑے "یقین" اور "اطمینان" میں ہے۔ وہ کشتیاں جلا چکا۔ واپسی کا "امکان" نہیں۔ پھر 27ویں ترمیم کا کیا ہو گا؟ وہی ہو گا جو 26ویں ترمیم کا ہوا تھا۔ ملتانی مٹی سے بات نہیں بنے گی۔ پورا "فیشل" درکار ہے۔ یہ ملتانی مٹی کی نہیں ظہران ممدانی کی کہانی ہے۔ دنیا کا طاقتور ترین شخص ڈونلڈ ٹرمپ اور امیر ترین شخص ایلون مسک بھی اُس کا راستہ نہیں روک سکے۔ عقل والوں کیلئے سبق ہے۔ طاقت، عہدہ، رتبہ سب عارضی ہے۔ مگر کم فہم سمجھ نہیں پائیں گے۔ ستمبر ستمگر ہوا کرتا تھا، ہم نے نومبر میں میدان سجا لیا۔

نوٹ: ادارے کا لکھاری کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں

Categories: بلاگ

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...