ایسی آئینی ترمیم کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، جسے ایک متنازع اسمبلی نے منظور کیا ہو، اسد قیصر
اسلام آباد میں پی ٹی آئی رہنما کا بیان
پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر کا کہنا ہے کہ ایک طرف 1973ء کا متفقہ آئین ہے، جس کے لیے دو تہائی اکثریت رکھنے والے ذوالفقار علی بھٹو نے اُس وقت کی چھوٹی اپوزیشن سے بھی مشاورت کی۔
یہ بھی پڑھیں: ارباب نیاز کرکٹ اسٹیڈیم کا نام تبدیل کرکے عمران خان اسٹیڈیم رکھنا غیرقانونی ہے، پشاور ہائیکورٹ میں درخواست دائر
موجودہ سیاسی صورتحال
انہوں نے اپنے ایکس بیان میں کہا کہ آج انہی ذوالفقار علی بھٹو کی سیاسی جماعت، اسی آئین کا حلیہ بگاڑنے کے لیے سینیٹ میں Brute Politics کے ذریعے اپوزیشن کے دو سینیٹرز کو توڑنے پر اُتر آئی ہے۔ قومی اسمبلی میں جعلی دو تہائی اکثریت حاصل کرنے کے لیے پی ٹی آئی کے 8 فروری کے انتخابی مینڈیٹ کو چوری کیا گیا۔ اور جب اس سے بھی مقصد حاصل نہ ہوا تو الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کی مخصوص نشستوں کو مالِ غنیمت سمجھ کر ان میں تقسیم کر دیا۔ ایسی آئینی ترمیم کی کوئی قانونی حیثیت نہیں جسے ایک متنازع اسمبلی نے منظور کیا ہو۔
ٹویٹ کا اقتباس
ایک طرف 1973ء کا متفقہ آئین ہے، جس کے لیے دو تہائی اکثریت رکھنے والے ذوالفقار علی بھٹو نے اُس وقت کی چھوٹی اپوزیشن سے بھی مشاورت کی۔ آج انہی ذوالفقار علی بھٹو کی سیاسی جماعت، اسی آئین کا حلیہ بگاڑنے کے لیے سینیٹ میں Brute Politics کے ذریعے اپوزیشن کے دو سینیٹرز کو توڑنے پر اُتر…
— Asad Qaiser (@AsadQaiserPTI) November 10, 2025








