27ویں ترمیم کے بعد بھی آرٹیکل6 موجود ہے، وقت آنے پر سب کو حساب دینا ہوگا، لطیف کھوسہ
سیاسی صورتحال
اسلام آباد (ویب ڈیسک) پی ٹی آئی رہنما اور سابق گورنر پنجاب سردار لطیف کھوسہ کا کہنا ہے کہ مشرف کو آئین سے کھلواڑ پر آرٹیکل 6 کا سامنا کرنا پڑا اور ستائیسویں ترمیم کے بعد بھی آرٹیکل 6 موجود ہے، وقت آنے پر سب کو حساب دینا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: سکول کی آؤٹ لک اور کوالٹی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا: وزیر تعلیم پنجاب
پریس کانفرنس کی تفصیلات
پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجا، تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی، سینیٹر علامہ راجا ناصر عباس، اور مصطفیٰ نواز کھوکھر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے لطیف کھوسہ نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم میں پاکستان کی عدالتوں کو داغدار کیا گیا، عدالتوں کی بے توقیری ہوگی، 27ویں آئینی ترمیم کے ذریعے چیف جسٹس کی حیثیت بھی اب ختم ہو جائے گی اور اس ترمیم کے ذریعے عدلیہ پر قبضہ کر لیا جائے گا، 27ویں آئینی ترمیم کے ذریعے ججز کو بھی ٹرانسفر کیا جائے گا۔ عدالتوں میں اپنے ججز لگائے جائیں گے اور جو ان کے خلاف فیصلہ دے گا اس کی ٹرانسفر کر دی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی وزیر خارجہ اور اسحاق ڈار کا ٹیلی فونک رابطہ
سیاسی پالیسیوں پر تنقید
لطیف کھوسہ نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی کل صبح انتقال کر گئے تھے لیکن حکومت نے ان کے لیے دعا کرنے کے بجائے 27ویں آئینی ترمیم پاس کروائی، 27ویں آئینی ترمیم پاس کروانے کی اتنی جلدی تھی کہ عرفان صدیقی کے انتقال کو بھی نہیں دیکھا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: شکار پور میں 3 سالہ بچی کے ساتھ مبینہ اجتماعی زیادتی کا ہولناک واقعہ
سینیٹر سلمان اکرم راجا کا بیان
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سلمان اکرم راجا نے کہا کہ کل شام سینیٹ میں 27ویں آئینی ترمیم پاس کی گئی، جس میں دو سینٹرز نے اپنی پارٹی سے غداری کی، سینیٹرز سے زبردستی ووٹ ڈلوایا گیا، اس 27ویں آئینی ترمیم سے عدلیہ کی حیثیت کو ختم کر دیا گیا۔ آج ایک مقدمے کے حوالے سے عدالت پیش ہوا تو ججز کے سر شرم سے جھکے ہوئے تھے، اس وقت ججوں کے دل بجھے ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایرانی حملوں میں صہیونی ریاست پاش پاش ہوگئی، آیت اللّٰہ خامنہ ای
عدالتوں کے مستقبل پر سوالات
مصطفیٰ نواز کھوکھر کا کہنا تھا کہ جج صاحبان سے مخاطب ہونا چاہتا ہوں، اپنے ادارے کے اندر سے آوازیں اٹھیں گی اس لیے اپنے خیالات موقف سے آگاہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ کل جسٹس منصور علی شاہ صاحب کا اور آج جسٹس اطہر من اللہ کا خط سامنے آیا ہے مگر معاملہ خط سے آگے جا چکا ہے، باقی ججز شاید اپنے خیالات کا اظہار نہیں کرنا چاہتے، اگر جج صاحبان خوش ہیں تو تاریخ میں گمنام ہوں گے۔
ججز کی ذمہ داری
مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ دیگر جج صاحبان کو بھی سامنے آنا چاہیے، جج صاحبان کو لیڈر شپ دکھانا چاہیے اور یہ تصور زائل کرنا ہوگا کہ عدلیہ ستو پی کر سو رہی ہے۔








