کسی کا باپ بھی چاہے تو 18ویں ترمیم ختم نہیں کرسکتا، بلاول بھٹو زرداری
بلاول بھٹو کا کراچی سے خیبرپختونخوا تک دہشت گردی کی مذمت
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کراچی سے خیبرپختونخوا تک ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کی مذمت کرتا ہوں۔ دہشت گردی اور ملک دشمنوں کے خلاف ہمیں متحدہونا ہو گا، ملک دشمن عناصر کا مقابلہ کرنے کےلئے ہاوس سمیت ملک کو ایک ہونا چاہیے، دہشتگرد ایک بار پھر سر اٹھا رہے ہیں۔ افواج پاکستان اور عوام نے ملکر انکا مقابلہ کیا، پاکستان کی سرزمین پر ہم نے وہ کر دیکھایا جو پوری دنیا اور نیٹو فورس نہیں کر سکی۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم شہباز شریف کا ترکیہ کے صدر سے ٹیلی فونک رابطہ
قومی اسمبلی میں بلاول بھٹو کا خطاب
قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش تھی کہ اتفاق رائے سے آئینی تبدیلی کی جائے، مولانا فضل الرحمان سے بات کی لیکن انہوں نے اپوزیشن سے مذاکرات کرکے ایک سوچ اپنائی۔ جب آئینی بنچ بنے تب مولانا اور پی ٹی آئی دونوں موجود تھے، پی ٹی آئی کے ساتھ ملکر ہم نے آئینی بنچ بنوا لیے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کے احتجاج سے قبل حکومت کا بڑا اقدام
18ویں ترمیم اور سیاسی اتحاد کی اہمیت
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ بھارت کو شکست کے بعد وزیرا عظم کا فیصلہ تھا کہ آرمی چیف کو فیلڈ مارشل بنایا جائے۔ قانون سازی کے لیے اتفاق رائے ضروری ہے، ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں تمام سیاسی جماعتوں نے ایک ہوکر ایک آئین منظور کرایا۔ آمر نے جب بھی کوشش کی کہ اس متفقہ آئین کو توڑا جائے تو کامیاب نہیں ہوئے۔ میثاق جمہوریت کے بعد 18ویں ترمیم میں صوبوں کو حقوق ملے، 18ویں ترمیم کسی کے باپ میں بھی جرت نہیں کہ اسے ختم کر سکیں، اس ترمیم پر ن لیگ، پی پی اور تمام سیاسی جماعتوں کا اتفاق رائے تھا۔
یہ بھی پڑھیں: موسم سرما کی چھٹیاں کب سے کب تک ہونگی؟ سیکرٹری سکولز پنجاب نے تاریخ کا اعلان کردیا
حکومت کے ساتھ تعاون اور دفاعی اتحاد کی ضرورت
انہوں نے کہا کہ سی ای سی اجلاس میں 2 دن تک فیصلے ہوئے، ہم نے فیصلہ کیا کہ حکومت کا ساتھ دیں گے۔ افواج پاکستان نے مودی کے بھارت کو شکست دی، فیلڈ مارشل کو دنیا بھر میں سراہا جا رہا ہے۔ آج کے بعد آئینی ترمیم پاکستان کا آئین بنے گا۔
بھارت کے حملوں کی روک تھام کے لیے قومی اتحاد
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ بھارت نے افغان وزیرِ خارجہ کو مدعو کیا ہے اور افغانستان کے ذریعے پاکستان پر حملہ آور ہونے کی کوشش کر رہا ہے، ایسے حالات میں قومی اتحاد اور دفاعی یکجہتی پہلے سے زیادہ ضروری ہے۔








