What Happens When the Judiciary Validates Martial Law? Are Judges Not Bound by the Constitution? – Chief Justice
سپریم کورٹ میں نظر ثانی کیس کی سماعت
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ میں محکمہ آبادی پنجاب ملازم کی نظر ثانی کیس کی سماعت ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: 30 لاکھ زیر التواء مقدمات نمٹانے کی باری آ گئی؟
چیف جسٹس کے اہم ریمارکس
دوران سماعت، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مارشل کے نفاذ سے متعلق اہم ریمارکس دیے۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی فیصلوں کی مثالیں ملک کا بیڑہ غرق کر چکی ہیں۔ چیف جسٹس نے سوال اٹھایا کہ کیا ججز آئین کے پابند نہیں؟
یہ بھی پڑھیں: لاہور میں فضائی آلودگی کے باعث سکول کھلنے کے وقت میں تبدیلی
غیر آئینی اقدامات کی توثیق
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ججز کی اتنی فراغ دلی کہ غیر آئینی اقدام کی توثیق کر دی جاتی ہے۔ پاکستان میں یہی ہو رہا ہے، ایک کے بعد ایک مارشل لاء آتا جا رہا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ غیر آئینی اقدام کی توثیق کا اختیار ججز کے پاس کہاں سے آجاتا ہے۔ عدالتی فیصلے کا حوالہ صرف اسی وقت دیا جانا چاہیے جب آئین و قانون میں ابہام ہو۔
چیف جسٹس نے یہ واضح کیا کہ عدالتی فیصلہ آئین و قانون سے بالاتر نہیں ہو سکتا۔ لگتا ہے وقت آگیا ہے کہ ججز کی کلاسز کرائی جائیں۔ کیا جج بننے کے بعد آئین و قانون کے تقاضے ختم ہو جاتے ہیں؟
یہ بھی پڑھیں: چیمپئنز ٹرافی، چیئرمین پی سی بی نے بھارتی شائقین کرکٹ کیلئے بڑا اعلان کر دیا
وکلاء کی آئین سے بے زاری
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ وکلاء کو آئین کی کتاب سے الرجی ہو گئی ہے۔ وکلاء اب آئین کی کتاب اپنے ساتھ عدالت نہیں لاتے۔
کہا جاتا ہے کہ نظر ثانی درخواست جلدی لگا دی گئی ہے یا پھر ڈھائی سال پرانی نظر ثانی کیوں لگائی؟
سماعت کا اختتام
عدالت نے محکمہ آبادی پنجاب کے ملازم کی نظر ثانی درخواست خارج کردی.