انسانیت کے خلاف جرائم کے مقدمے میں سزائے موت، شیخ حسینہ واجد کا ردعمل آ گیا
سزائے موت کے فیصلے پر شیخ حسینہ واجد کا ردعمل
نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک) انسانیت کے خلاف جرائم کے مقدمے میں سزائے موت کا فیصلہ سنائے جانے پر بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی 7 سے 25 دسمبر تک چیمپئنز ٹی ٹوئنٹی کپ کی میزبانی کرے گا
عدالت کی جانبداری پر تنقید
تفصیلات کے مطابق، شیخ حسینہ واجد نے اس فیصلے کو سیاسی اور جانبدار قرار دیتے ہوئے مقدمے کو "تماشا" کہا۔ انہوں نے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کے خلاف الزامات بےبنیاد ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 26ویں آئینی ترمیم سے انصاف کے حصول میں تیزی آئے گی، ملک احمد خان
افسوس اور وضاحتیں
شیخ حسینہ نے کہا کہ وہ گزشتہ سال جولائی اور اگست میں ہونے والی تمام ہلاکتوں پر افسوس کرتی ہیں، لیکن اُنہوں نے یا کسی دیگر سیاسی رہنما نے مظاہرین کو قتل کرنے کا کوئی حکم نہیں دیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کے ساتھ مل کر کتنے ممالک نے بھارت پر سائبر حملہ کیا؟ بھارتی اخبار کا حیران کن دعویٰ
انصاف کی عدم موجودگی
انہوں نے مزید کہا کہ انہیں عدالت میں دفاع کرنے کا مناسب موقع نہیں ملا اور نہ ہی اپنی پسند کے وکلاء کی خدمات حاصل کرنے کی اجازت تھی۔ ڈاکٹر محمد یونس کی حکومت کے تحت زندگی گزارنے والے بنگلہ دیشی عوام ان نام نہاد ٹرائلز کے ڈھونگ کو سمجھتے ہیں۔ یہ کارروائیاں انصاف کے لیے نہیں بلکہ عوامی لیگ کو نشانہ بنانے کے لیے کی گئی ہیں تاکہ موجودہ حکومت کی ناکامیوں سے دنیا کی توجہ ہٹائی جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب کے قومی دن پر جدہ میں پاکستانی صحافیوں کی تقریب، کیک کاٹا گیا
جانبدار ٹربیونل کی مذمت
شیخ حسینہ نے ٹربیونل کو مکمل طور پر جانبدار قرار دیتے ہوئے کہا کہ سینئر ججوں اور وکلاء کو ہٹایا گیا اور خوف زدہ کر کے خاموش کر دیا گیا۔ ٹربیونل نے صرف عوامی لیگ کے رہنماؤں کے خلاف مقدمات چلائے جبکہ دیگر جماعتوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
اہم مطالبات
اپنے بیان کے آخر میں، شیخ حسینہ نے کہا کہ وہ ایک شفاف اور منصفانہ عدالت میں اپنے الزامات کا سامنا کرنے سے نہیں ڈرتیں اور متعدد بار مطالبہ کر چکی ہیں کہ یہ مقدمہ ہیگ کی بین الاقوامی فوجداری عدالت میں لے جایا جائے تاکہ وہاں ایک ایسا ٹربیونل ہو جو ثبوتوں کو صحیح طریقے سے اور ایمانداری کے ساتھ جانچے۔








