کراچی، ای چالان سے بچنے کے لیے نمبر پلیٹ چھپانے والوں کے خلاف مقدمات درج کرنے کا اعلان
ڈی آئی جی ٹریفک پولیس کا اہم اعلان
کراچی(آئی این پی) ڈی آئی جی ٹریفک پولیس پیر محمد شاہ نے ای چالان سے بچنے کے لیے نمبر پلیٹ چھپانے والوں کے لیے اہم اعلان کردیا۔ تفصیلات کے مطابق کراچی میں ای چالان کے نظام کے نفاذ کے بعد کئی شہری، موٹر سائیکل اور رکشہ مالکان نے جرمانے سے بچنے کے لیے اپنی گاڑیوں کی نمبر پلیٹس چھپانا شروع کر دی ہیں۔ اس کے بعد سندھ پولیس نے فوری طور پر سخت کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ مریم نواز کا سینئر اداکارہ عائشہ خان کے انتقال پر اظہار افسوس
روڈ سینس کی اہمیت
ڈی آئی جی ٹریفک پولیس پیر محمد شاہ نے کراچی چیمبر آف کامرس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہریوں کی روڈ سینس کو فروغ دینا اولین ترجیح ہے اور نمبر پلیٹس چھپانے والے افراد کے خلاف بالآخر ایف آئی آر درج کی جائیں گی۔ انہوں نے بتایا کہ شارع فیصل پر اتنے کیمرے نصب کیے جا چکے ہیں کہ اب شہریوں کو پل صراط پر چلنے کے مترادف محتاط رہنا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: آئی سی سی ویمنز ورلڈکپ، پاکستانی 15 رکنی سکواڈ کا اعلان کر دیا گیا
نئی حفاظتی اقدامات
دسمبر سے موٹر سائیکلوں کو شارع فیصل پر مخصوص بائیک لین میں چلانے کا اقدام بھی اٹھایا جائے گا۔ ڈی آئی جی نے زور دیا کہ شارع فیصل موٹروے نہیں ہے، اس لیے 60 کلومیٹر فی گھنٹہ سے زائد رفتار کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: کہیں تمہارا بیپر نہ پھٹ جائے: وہ ‘دھمکی آمیز’ جملہ جس پر سی این این کو مہدی حسن سے معافی مانگنی پڑی
ٹریفک حادثات میں کمی
انہوں نے مزید کہا کہ پہلے روزانہ تقریباً 3 افراد ٹریفک حادثات میں جان کی بازی ہار جاتے تھے، مگر ای چالان کے بعد یہ اوسطاً 2 تک کم ہو گئی ہے۔ گزشتہ ماہ شہر میں ٹریفک حادثات میں 46 افراد ہلاک ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: معروف میڈیا ہاؤس کے مالک ’سلمان فاروقی‘ کا گاڑی سے ٹکر مارنے پر نوجوان پر تشدد، شرمناک ویڈیو وائرل
جرمانوں کی نئی پالیسیاں
پیر محمد شاہ کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں جرمانوں کو برداشت کرنے کی قوت کے مطابق مقرر کیا جاتا ہے، پہلی بار حکومت نے ارتکاب کی صورت میں جرمانہ معاف کرنے کا نظام متعارف کرایا ہے، جس کے تحت 11 سہولت سینٹرز میں ڈیجیٹل طریقہ کار سے پہلا جرمانہ معاف کیا جا سکتا ہے۔
شہریوں کی ذمہ داری
انہوں نے شہریوں سے اپیل کی کہ قانون کی پاسداری کریں، کیونکہ کسی بھی نظام کی کامیابی تب ہی ممکن ہے جب اس کا خوف بیٹھ جائے، سسٹم کا خوف ہی نہیں ہوگا تو تبدیلی کیسے آئے گی۔








