اور اب پنجاب کے تعلیمی اداروں میں بھرتی پر ملازمین کا جنسی جرائم کا ریکارڈ دیکھا جائے گا
اسلامی تعلیمی اداروں میں بھرتی کے نئے اقدامات
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) تعلیمی اداروں میں بھرتی ہونے پر ملازمین کا جنسی جرائم کا ریکارڈ دیکھنے کی تجویز سامنے آئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اگر بھارت نہ رکا تو جواب اس سے بھی سخت ہوگا” پاکستان کی عسکری و سیاسی قیادت نے امریکا پر واضح کردیا
نئی تجویز کی تفصیلات
’’جیو نیوز‘‘ کے مطابق پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے تعلیمی اداروں میں ملازمین کی بھرتی کے لئے ایک اہم مراسلہ جاری کیا ہے۔ اس مراسلے میں سیکرٹری پراسیکیوشن کو 2 صفحات پر مشتمل درخواست بھیجی گئی ہے، جس میں سیکس آفینڈرز رجسٹر سے ویریفکیشن کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سول ایوییشن اتھارٹی نے فلائٹ آپریشن سے متعلق اعلامیہ جاری کردیا
بچوں کی حفاظت اور بھرتی نظام میں خلا
مراسلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ تعلیمی اداروں میں بھرتی کے دوران سیکس آفینڈر ریکارڈ کو دیکھنا لازم ہے تاکہ بچوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔ نادرا سیکس آفینڈرز رجسٹر تعلیمی اداروں میں بچوں کی حفاظت کا ایک مؤثر ذریعہ ہے۔ موجودہ بھرتی نظام میں اس حوالے سے ایک بڑا خلا موجود ہے، اور موجودہ بیک گراؤنڈ چیک کے نظام سے جنسی جرائم کا پچھلا ریکارڈ نہیں ملتا۔
محکمہ قانون و انصاف کی ذمہ داریاں
پراسیکیوٹر جنرل نے مزید درخواست کی ہے کہ تمام تعلیمی اداروں کے لئے سیکس آفینڈر ویریفکیشن کو لازمی قرار دیا جائے۔ اس کے علاوہ، موجودہ ملازمین کی تصدیق بھی نادرا سیکس آفینڈر رجسٹر سے کی جائے تاکہ اس پالیسی کے ذریعے تعلیمی اداروں میں بچوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔








