آئی ایم ایف کو پاکستان میں مسلسل بدعنوانی کے خدشات، گورننس اینڈ کرپشن رپورٹ جاری
آئی ایم ایف کی رپورٹ: بدعنوانی اور گورننس کی صورتحال
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان میں گورننس اور بدعنوانی سے متعلق رپورٹ جاری کر دی، جس میں پاکستان میں مسلسل بدعنوانی کے خدشات کی نشاندہی کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور آنے کے 2 ماہ بعد مجھے بطور ڈائریکٹر فیلڈ پروجیکٹس فیصل آباد تعینات کر دیا گیا، 1982ء میں گھر کا نقشہ بنوانے کی غرض سے آرکیٹیکٹ سے ملا۔
اصلاحاتی ایجنڈا
روزنامہ جنگ کے مطابق، 15 نکاتی اصلاحاتی ایجنڈا فوری شروع کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے آئی ایم ایف نے کہا کہ اصلاحات سے پاکستان کی معیشت 5 سے 6.5 فیصد تک بہتر ہوسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ طاس معاہدہ معطل اور پاکستان کا پانی بند کرنے کا معاملہ او آئی سی میں زیر بحث
سرکاری اداروں کی اصلاحات
رپورٹ میں اہم سرکاری اداروں کو حکومتی ٹھیکوں میں خصوصی مراعات ختم کرنے، ایس آئی ایف سی کے فیصلوں میں شفافیت بڑھانے اور حکومت کے مالیاتی اختیارات پر سخت پارلیمانی نگرانی کی سفارش کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: غیر ملکی شہریوں کی سکیورٹی کے لیے وفاقی، صوبائی اور ضلعی سطح پر سیل قائم
انسداد بدعنوانی کی ضروریات
آئی ایم ایف نے انسدادِ بدعنوانی اداروں میں اصلاحات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پالیسی سازی اور عملدرآمد میں زیادہ شفافیت اور جواب دہی ضروری ہے، گورننس بہتر بنانے سے نمایاں معاشی فائدے حاصل ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کو مذاکرات کی میز پر لانا بڑی کامیابی ہے، بلاول بھٹو
ٹیکس نظام کی پیچیدگیاں
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹیکس سسٹم پیچیدہ، کمزور انتظام اور نگرانی بدعنوانی کا باعث ہے، جبکہ عدالتی نظام کی پیچیدگی اور تاخیر معاشی سرگرمیوں کو متاثر کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خواجہ آصف نے ڈاکٹر شمع جونیجو کو پیچھے بٹھانے پر وضاحت جاری کردی
ای گورننس کی ہدایت
آئی ایم ایف نے ایس آئی ایف سی کی جانب سے سالانہ رپورٹ فوری جاری کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے تمام سرکاری خریداری 12 ماہ میں ای گورننس سسٹم پر لانے کی ہدایت کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: میں پورے بھارت کو بتا دینا چاہتا ہوں کہ پنجاب اور ہریانہ کے بغیر آپ روٹی نہیں کھا سکتے” بھگونت من
مالی شفافیت پر سوالات
ایس آئی ایف سی کے اختیارات، استثنیٰ اور شفافیت پر آئی ایم ایف نے سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب میں کمی بدعنوانی کے خطرات کی علامت ہے، بجٹ اور اخراجات میں بڑے فرق سے حکومتی مالیاتی شفافیت پر سوالات ہیں۔
معاشی نقصان کا جائزہ
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنوری 23 تا دسمبر 24 نیب کی 5.3 ٹریلین روپے کی ریکوری معیشت کو پہنچے نقصان کا کم حصہ ہے، جبکہ پی ٹی آئی حکومت کی 2019 میں چینی برآمد کی اجازت ظاہر کرتی ہے کہ اشرافیہ اپنے مفاد کے لیے پالیسوں پر قابض ہیں۔








