بھارت پر پاکستان کی فوجی برتری سے متعلق امریکی کانگریس کی رپورٹ خطّے کی اسٹریٹجک بساط پر زلزلے پیدا کرنے کیلئے کافی ہے،ڈاکٹر فرقان حمید
جنوبی ایشیا میں طاقت کی تبدیلی
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) ترکیہ کے سرکاری نشریاتی ادارے TRT کی اردو سروس کے سربراہ، کالم نگار اور ترک صدر رجب طیب اردوان کے اردو مترجم ڈاکٹر فرقان حمید کا کہنا ہے کہ مئی 2025 کی وہ سحر انگیز صبح آج بھی خطّے کی جیوپولیٹیکل سٹرٹیجی میں لرزہ طاری کرتی دکھائی دیتی ہے۔ چار روزہ جھڑپ، جو بظاہر ایک محدود تنازع تھا، دراصل جنوبی ایشیا کی طاقت کے میزان کو تبدیل کرنے والا ایک فیصلہ کن لمحہ ثابت ہوا۔ اس تصادم نے نہ صرف بھارت کی روایتی برتری کے سارے دعوے پاش پاش کر دیے بلکہ پاکستان کے دفاعی ماڈل، اس کی اسٹریٹجک ذہانت اور اس کی مسلح افواج کی پیشہ ورانہ صلاحیت کو غیر معمولی چمک کے ساتھ دنیا کے سامنے رکھا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی فضائی حدود بند، بھارتی ایئر لائنز کو اب تک کتنا نقصان ہو چکا ہے؟ جانیے
امریکی کانگریس کی رپورٹ کا اثر
لیکن سب سے اہم موڑ وہ تھا جب امریکہ کی کانگریس کے سامنے پیش کی جانے والی رپورٹ نے پہلی بار یہ اعتراف کیا کہ پاکستان نے بھارت کے خلاف فوجی کامیابی حاصل کی۔ یہ جملہ صرف چار الفاظ پر مشتمل ہے، مگر اس کے اثرات خطّے کی اسٹریٹجک بساط پر زلزلے پیدا کرنے کیلئے کافی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ میں ممکنہ آئینی ترمیم سے پہلے ڈرافٹ پبلک کرنے کی درخواست دائر
وزیراعظم کا سیاسی بیانیہ
وزیراعظم شہباز شریف نے گزشتہ روز دانش اسکول باغ کی تقریب میں اسی حقیقت کو ایک سیاسی بیانیے میں ڈھالا اور پوری قوم کو یاد دلایا کہ:
جنگ کے میدان میں افواجِ پاکستان نے بھارت کو زناٹے دار تھپڑ رسید کیا، اور اس پر امریکی کانگریس نے بھی مہر لگا دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب : مزید 19 شہروں میں سیف سٹی منصوبے کی توسیع کی منظوری
سائنسی تحقیق اور عسکری تجزیات
یہ بیان محض سیاسی جذباتیت نہیں؛ یہ اس رپورٹ کا عکاس ہے جس میں ہر لفظ سائنسی تحقیق، عسکری ٹیکنالوجی، میدانِ جنگ کی حقیقتوں اور جدید جنگی تجزیات پر مبنی ہے۔
بھارتی عسکری حکمت عملی کی ناکامی
وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے خطاب میں بتایا کہ پاکستان کی افواج نے صرف چار دنوں میں بھارت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا۔ یہی وہ چار دن تھے جن میں بھارت کے اعلیٰ ترین عسکری ماہرین کی ساری حکمت عملیاں زمین بوس ہوئیں، اور پاکستان نے غیر معمولی مستعدی سے نہ صرف بھارتی حملے کا جواب دیا بلکہ جارحیت کو خود بھارت کے اندر دھکیل دیا۔








