ضیاء الحق کی حکمت عملی: سوویت افواج کی واپسی اور نئے آزاد ممالک کا جنم
مصنف: جسٹس (ر) بشیر اے مجاہد
قسط: 46
اس قسم کے ایک نہیں، بہت سے کیس میرے سامنے आए ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ اگر حکومت اسلامائزیشن کرنا چاہتی ہے تو محض مخیر حضرات کے دیت ادا کرنے سے ہی یہ مسئلہ حل نہیں ہو گا اور یہ کوئی قانونی طریقہ بھی نہیں ہے۔ میری تجویز یہ ہے کہ حکومت اس سلسلہ میں کوئی فنڈ قائم کرے، جو تمام صوبوں میں بھی ہو اور وفاقی حکومت کے پاس بھی، تاکہ صوبائی اور وفاقی حکومتیں انہیں استعمال کر سکیں۔ مستحق ملزمان کی رہائی عمل میں آ سکے۔ حکومت کے لئے یہ ایک بہت اہم معاملہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ہمیں نامزد چیف جسٹس سے نہیں، آئینی ترمیم کی منظوری کے طریقہ کار سے مسئلہ ہے، علی محمد خان
قصاص کا قانون
کان کے بدلے کان اور آنکھ کے بدلے آنکھ اور ہاتھ کے بدلے ہاتھ۔ اسے اسلامی تعزیرات میں قصاص کا قانون کہا جاتا ہے۔ اس طرح کے ایک کیس میں جس کا ذکر پہلے بھی ہو چکا ہے، جس میں ملزم نے کلہاڑی کا وار کر کے دوسرے آدمی کو زخمی کر دیا تھا، اس کا سر پھاڑ دیا تھا۔ اُسے ٹرائل کورٹ سے قید کے علاوہ یہ حکم دیا گیا کہ مضروب شخص کلہاڑی سے اتنی ہی ضرب ملزم کے سر پر لگائے۔ اپیل میں مقدمہ ہائی کورٹ میں آ یا۔ مسئلہ یہ تھا کہ اُتنی ہی ضرب کیا کوئی کلہاڑی سے لگا سکتا ہے؟ لازماً یہ ضرب زیادہ سخت ہو سکتی ہے یا کم بھی ہو سکتی ہے۔ مگر اُتنی ہی ضرب کا مسئلہ تو حل نہیں ہو سکتا۔ جب میری عدالت میں یہ مقدمہ آیا تو میں نے ایک اعلیٰ درجے کے کوالیفائیڈ سرجن کو عدالت کی مشاورت کے لئے بلایا اور اُس سے دریافت کیا کہ کیا ملزم کے سر پر مضروب کلہاڑی سے ایسی ضرب لگا سکتا ہے جو کہ مضروب کو لگنے والی ضرب سے زیادہ ہو نہ کم تاکہ قانون کا تقاضہ پورا ہو سکے۔ اس پر سرجن نے بیان دیتے ہوئے اپنی معذوری کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ ایسی ضرب لگانے سے قاصر ہے، اس میں ضرب کی کمی بیشی ہو سکتی ہے جو کہ قانون کے تقاضے کے مطابق نہیں ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ بھی ایک قانونی سقم ہے جس کو مزید غور و خوض کر کے اور علماء کرام اس پر اجتہاد کریں کہ اس سزا کا کیا کیا جائے، کیا بدل ہو سکتا ہے۔
جنرل ضیاء الحق اور جونیجو چپقلش
افغانستان میں روسی افواج داخل ہوئیں اور وہاں روسی حملہ کے خلاف افغان مزاحمت کو بڑھانے اور روس کو افغان سرحدوں سے باہر نکالنے کے لئے افغان مجاہدین وجود میں آ گئے۔ صدر ضیاء الحق کی یہ کمال صلاحیت تھی کہ انہوں نے پچاس کے قریب مجاہد گروپس کے قائدین کو اپنے ہاتھ میں قابو کیا ہوا تھا۔ خونخوار مجاہدین جب جنرل ضیاء الحق سے ملتے تو اُن کی تابعداری اور ان سے وفاداری اور گہرے تعلق کا اظہار کرتے۔ یہ تمام مجاہدین جنرل ضیاء الحق کے مرید تھے۔ پاکستانی معاونت، افغان مجاہدین، جنرل ضیاء الحق کی جنگی صلاحیت اور اعلیٰ حکمت عملی کا نتیجہ یہ نکلا کہ سوویت افواج کو نہ صرف واپس جانا پڑا بلکہ اس مہم جوئی کے نتیجہ میں سوویت یونین کی معیشت چٹخ گئی۔ اس کی وجہ سے تمام روسی مقبوضات اور وہ ممالک جنہیں 70 سال کے عرصے میں زبردستی اور دھونس کے ذریعہ سوویت یونین میں شامل کیا گیا تھا، بکھر گئے۔ مشرقی یورپ میں کئی آزاد ممالک اور ایشیاء میں بھی کئی نئے آزاد ممالک متعارف ہوئے۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)۔ ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔