بیوی کے قتل کا الزام، لاہور ہائیکورٹ نے بیتے کی گواہی کو قبول کرتے ہوئے باپ کی عمر قید کیخلاف اپیل مسترد کر دی
لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) لاہور ہائیکورٹ نے بیوی کو ڈنڈوں سے قتل کرنے والے ملزم کی عمر قید کے خلاف اپیل مسترد کرتے ہوئے سزا برقرار رکھی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اگر بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تو ہمیں 7 بھارتی ریاستوں پر قبضہ کر لینا چاہیے، بنگلہ دیش کے اہم ترین عہدیدار کی تجویز
عدالتی کارروائی
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس اسجد جاوید گھرال نے بیوی کے قتل کی عمر قید کے خلاف ملزم کی اپیل پر 6 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا۔ عدالت نے ملزم کے بیٹے کی گواہی کو درست تسلیم کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا اور ملزم اشرف کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی۔
یہ بھی پڑھیں: پیپلز پارٹی احسن روایت قائم کرے، پارٹی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر چوروں اور دھوکہ بازوں کا محاسبہ کیا جائے تاکہ آئندہ کوئی ایسی جرأت نہ کر سکے
گواہ کی اہمیت
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ملزم محمد اشرف کے خلاف چشم دید گواہ اسی کا بیٹا ہے، اور کوئی بیٹا اپنے باپ پر اس قسم کا جھوٹا الزام نہیں لگا سکتا۔ بیٹے نے خود والد پر قتل کا الزام لگایا، جس کو کوئی شواہد فراہم کیے بغیر جھٹلایا نہیں جا سکتا۔
یہ بھی پڑھیں: 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف ججز نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنے کی کوشش کی جو صحیح فورم نہیں، وزیر مملکت برائے قانون
ملزم کے وکیل کا موقف
فیصلے کے مطابق ملزم کے وکیل نے یہ دعویٰ کیا کہ مقتولہ کے دیگر بچے بھی تھے مگر کسی نے باپ کو چارج شیٹ نہیں کیا۔ عدالت نے گواہوں کی تعداد کی بجائے اہمیت کو دیکھا، اور یہ سمجھا کہ اگر باپ پر ماں کے قتل کا الزام ہو تو بچے کس صورتحال میں ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: شیخوپورہ: بل درست کرانے آئی بزرگ خاتون پر گارڑ کا تشدد، گھسیٹ کر گیٹ سے باہر نکال دیا
عدالت کیوضاحت
عدالت نے کہا کہ ہر بچے سے یہ توقع نہیں کی جا سکتی کہ وہ اپنے باپ کے خلاف گواہی دے گا کیونکہ خوف، ڈر اور وفاداری جیسے عوامل ان پر اثرانداز ہو سکتے ہیں۔ دیگر بچوں کا والد کے خلاف گواہی نہ دینا پراسیکیوشن کے کیس کو کمزور نہیں کرتا۔
یہ بھی پڑھیں: ماہرہ خان کو دوسری شادی کے لیے کس نے راضی کیا اور سابق شوہر کے ساتھ کیسا تعلق ہے؟ جانئے
پراسیکیوشن کی کامیابی
عدالتی فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ وکیل نے دلیل دی کہ مقتولہ کے قتل کی کوئی وجہ بیان نہیں کی گئی، مگر بہت سے کیسز میں بغیر کسی وجہ کے بھی جرائم کیے گئے ہیں۔ یہ کہنا کہ مقتولہ کو قتل کرنے کی کوئی وجہ نہیں تھی، ملزم کی بریت کا سبب نہیں بن سکتا۔
قصہ کی تفصیلات
جج نے فیصلے میں لکھا کہ پراسیکیوشن اپنا کیس ثابت کرنے میں مکمل کامیاب رہی۔ عدالت نے ملزم کی سزا کے خلاف اپیل مسترد کرتے ہوئے اسے برقرار رکھا۔
واضح رہے کہ ملزم محمد اشرف پر 2021 میں گوجرانوالہ کے تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا تھا اور سال 2022 میں گوجرانوالہ کی سیشن عدالت نے ملزم کو عمر قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی۔








