کوئٹہ واحد اسٹیشن ہے جہاں سے بیک وقت افغانستان اور ایران کی سرحدوں تک گاڑیاں جاتی ہیں، اسکی عمارت میں خوبصورت عجائب گھر بھی موجود ہے
کوئٹہ جنکشن (1880ء)
مصنف: محمد سعید جاوید
قسط: 320
کوئٹہ پاکستان کے قدیم اسٹیشنوں میں سے ایک ہے۔ یہ بہت بڑی اور خوبصورت عمارت ہے جو وکٹورین طرز پر بنی ہوئی ہے۔ 1935ء کے بھیانک زلزلے میں اس کی عمارت کو بری طرح نقصان پہنچا تھا جس کی تعمیر نو کی گئی۔ یہاں ملک بھر سے ایکسپریس گاڑیاں پہنچتی ہیں۔ یہ پاکستان کا واحد اسٹیشن ہے جہاں سے بیک وقت دو پڑوسی ملکوں یعنی افغانستان اور ایران کی سرحدوں تک گاڑیاں جاتی ہیں۔ اس کی عمارت میں محکمہ ریلوے کا ایک خوبصورت عجائب گھر بھی موجود ہے.
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں 4 ماہ کے دوران 64کروڑ 46لاکھ ڈالرز کے موبائل فونز درآمد
فیصل آباد (1896ء)
اس اسٹیشن کی بہت ہی وسیع و عریض اور خوبصورت عمارت ہے جو اس وقت کے دوسرے تمام بڑے اسٹیشنوں کی طرح وکٹورین طرز پر تعمیر کی گئی ہے۔ اس میں 7 پلیٹ فارم ہیں۔ یہاں سے سارے پاکستان کے لیے ایکسپریس اور پسنجر گاڑیوں کے علاوہ مال گاڑیاں بھی چلتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 9 سالہ بچی کو زیادتی کے بعد قتل کرنے والے مجرم کو سزائے موت، آخری الفاظ کیا تھے اور آخری کھانا کیا کھایا؟
میرپور خاص (1928ء)
یہ پاکستان کا ایک بڑا اسٹیشن ہے جو حیدرآباد کھوکھرا پار لائن پر ہندوستان کی سرحد کے قریب واقع ہے۔ 1965ء تک یہاں میٹر گیج پٹری ہوتی تھی جو سیدھی ہندوستان چلی جاتی تھی، بعد میں جب ہندوستان سے مواصلاتی رابطے منقطع ہوئے تو اس کو بیکار چھوڑنے کے بجائے پوری لائن کو براڈ گیج میں تبدیل کر کے سارے پاکستان کے ریلوے نظام کے ساتھ منسلک کر دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: پارٹی کا واضح موقف ہے ہم کسی قسم کےتشدد کے حامی نہیں: سلمان اکرم راجا
لنڈی کوتل (1925ء)
یہ خیبر ریلوے لائن پر پاکستان کا آخری اسٹیشن ہے جس سے کچھ ہی کلومیٹر دور پاکستان اور افغانستان کو جدا کرنے والی طورخم سرحد ہے۔ پہلے یہاں باقاعدہ پشاور سے درہ خیبر کے راستے سے آتی ہوئی ریل چلتی تھی، پھر متعدد وجوہات کی وجہ سے وہ لائن بند ہوئی تو دوسرے اسٹیشنوں کی طرح یہ اسٹیشن بھی سنسان ہو گیا۔ اس کو بھی قومی ورثہ قرار دیا گیا ہے۔ خیبر ریلوے کی پٹری یہاں آ کر ختم ہو جاتی ہے۔ اب بھی اس علاقے میں جانے والے سیاح یہ اسٹیشن دیکھنے کے لیے یہاں ضرور آتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کے ممکنہ مس ایڈونچرکا جواب دینے کے لیے سرحد پار سینکڑوں اہداف کا تعین کرلیا گیا
کراچی چھاؤنی (1989ء)
یہ اب کراچی کے لیے مرکزی اسٹیشن کا درجہ حاصل کر گیا ہے۔ بالائی پاکستان جانے والی تقریباً سب ہی ایکسپریس گاڑیاں اب یہیں سے بن کر چلتی ہیں۔ یہ اسٹیشن بہت ہی خوبصورت اور وکٹورین طرز کی بڑی، عالی شان اور وسیع و عریض عمارت میں قائم ہے جو باہر سے رات کو اور خصوصاً کسی تہوار کی روشنیوں میں بہت حسین نظر آتی ہے.
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔








