سرکاری و تعلیمی اداروں کے احاطے و اطراف میں سیاسی جلسوں اور اجتماعات پر پابندی
پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ
پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن) پشاور ہائیکورٹ نے سرکاری اور تعلیمی اداروں کے احاطوں میں غیر متعلقہ اجتماعات کے خلاف دائر درخواست پر فیصلہ جاری کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: اگر امریکی وفد کی تقریب کا دعوت نامہ ملتا تو ضرور جاتا، چیئر مین پی ٹی آئی
تفصیلات
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ نے5 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔
یہ بھی پڑھیں: اداکارہ میرب علی نے آخر کار عاصم اظہر سے علیحدگی پر خاموشی توڑ دی
پابندیاں عائد
عدالت عالیہ نے سرکاری اداروں کے اطراف میں سیاسی جلسوں، جلوسوں اور دیگر اجتماعات پر پابندی عائد کر دی ہے۔ فیصلے کے مطابق تعلیمی اداروں، سرکاری مقامات اور انتظامیہ اداروں کے احاطے میں سیاسی اجتماعات کی اجازت نہیں ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: محب مرزا سے پسند کی شادی کی ناکامی اور دوسری شادی کا معاملہ، اداکارہ آمنہ شیخ نے نوجوان لڑکیوں کیلیے اپنی سبق آموز کہانی بتادی
سرکاری اداروں کی ذمہ داری
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سرکاری اداروں کے احاطے کے استعمال کی ذمہ داری متعلقہ افسران پر عائد ہوتی ہے، لہٰذا ان اداروں کا سیاسی استعمال روکنے کو یقینی بنایا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت میں ہندوکی ہندو سے لڑائی بھی شروع ، کئی جماعتیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار، استعفوں کی برسات، مسلمان سپریم کورٹ میں، مودی نے ایک اور شوشہ چھوڑ دیا
تقدس کی حفاظت
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ سرکاری اداروں کا قیام کسی خاص مقصد کے لئے کیا جاتا ہے جب کہ غیر متعلقہ اجتماعات اداروں کے تقدس کو پامال کرتے ہیں، اس لئے ان کی روک تھام ضروری ہے۔ عدالت نے ہدایت جاری کی کہ تعلیمی اور دیگر سرکاری اداروں کے ذمہ داران غیر متعلقہ اجتماعات کی ہر صورت روک تھام کو یقینی بنائیں۔
درخواست گزار کا مؤقف
قبل ازیں درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ سرکاری اور تعلیمی اداروں کے احاطوں میں اجتماعات کا انعقاد آئین کے آرٹیکل 4 کی خلاف ورزی ہے اور خیبرپختونخوا میں غیر قانونی اجتماعات سے سرکاری امور اور تعلیمی سرگرمیاں مسلسل متاثر ہو رہی ہیں۔








