جعفر، میر صادق ہر دور میں رہے ہیں، سازشوں کا یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے، بی بی وفاق کی علامت تھی اور ان کے بہیمانہ قتل نے یہ علامت مٹا دی۔
مصنف کا تعارف
مصنف: شہزاد احمد حمید
قسط: 367
یہ بھی پڑھیں: حکومت امریکا سے تجارتی خسارے کو حل کرنے کیلئے بات چیت چاہتی ہے: وزیر خزانہ
تاریخ کی گواہی
تاریخ گواہ ہے۔ میر جعفر، میر صادق ہر دور میں رہے ہیں۔ نیا نام پرانا کام۔ سازشوں کا یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ بی بی وفاق کی علامت تھی اور ان کے بہیمانہ قتل نے یہ علامت مٹا دی۔ کچھ عرصہ بعد عمران کی شکل میں ایک اور وفاق کی علامت نظر آئی اس کے ساتھ کئے جانے والا برتاؤ بھی اس ملک کی کالی سیاہ سیاسی تاریخ کومزید کالا کر گیا۔ اتنا کالا کہ اب خود کو بھی یہ رنگ نظر نہیں آ رہا۔ یہ مایوسی نہیں اس گند کا اندھیرا ہے جو پچھلے 70 برسوں سے با اثر افراد اور سیاسی دکاندارں نے مل کر پھیلایا ہے۔ شاید ہم دنیا کی سب سے بد قسمت قوم ہیں۔ نصیب اپنا اپنا۔ ہمارے ہمسائے آج کہاں کھڑے ہیں اور ہم کہاں۔
یہ بھی پڑھیں: تعلیمی اداروں کے اوقات کار میں تبدیلی کردی گئی
انصاف کی بات
انصاف کردے نئیں ساڈے جج;
یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن اتحاد نے محمود خان اچکزئی کو قومی اسمبلی میں قائد حزبِ اختلاف نامزد کردیا
ہندوستانی پنجاب کے وزیر اعلیٰ کا دورہ
اُن دنوں ہندوستانی پنجاب کے وزیر اعلیٰ کیپٹن(آر) امریند ر سنگھ تواتر سے ہمارے پنجاب کے دورے پر آتے رہتے تھے۔ دونوں جاٹ وزرائے اعلیٰ کے درمیان بہت اچھے تعلقات استوار ہو چکے تھے۔ ایسے ہی ایک دورے پر پرویز الٰہی نے مہمان وزیر اعلیٰ کو 90 شارع قائد اعظم پر ظہرانے پر مدعو کیا ہوا تھا۔ دونوں وزرا ئے اعلیٰ ظہرانے سے پہلے ون ٹو ون میٹنگ میں خوش گپیوں میں مصروف تھے کہ شبر رضا (ان دنوں ہائی کورٹ کا جج تھا) بن بلائے سی ایم ہاؤس پہنچ گیا۔ سی ایم کے سٹاف افسر کیپٹن(آر) اکبر نے انہیں سی ایم سے فوراً ملا دیا۔ معلوم ہوا موصوف پرائیوٹ دورے پر انڈین پنجاب جا رہے تھے اور پرویز الٰہی سے انڈین چیف منسٹر کو سفارش کرانے آئے تھے کہ انہیں اس دورے پر سرکاری گیسٹ ہاؤس میں ٹھہرایا جائے۔ سی ایم نے سردار صاحب سے بات کی تو انہوں نے اس دورے کو ہی سرکاری دورے کا درجہ دینے کا فرمان جاری کر دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: شارجہ: آبِ زم زم کے نام پر عام پانی فروخت کرنے والا ملزم گرفتار
آج کا بھارت اور پاکستان
انڈین وزیر قانون (جو صاحب کی طرح اپنے سی ایم کے بہت قریب تھے) یہ سب دیکھ کر صاحب سے پوچھا؛ "راجہ جی: اے کون اے۔" صاحب نے بتایا کہ لاہور ہائی کورٹ کا جج ہے۔ سردار جی بولے؛ "راجہ جی! پر اید ا ایتھے کی کم اے، جائے تے جا کے انصاف کرے۔ ساڈے وی اوتھے جج ہئیں پر کدی کوئی سی ایم نوں ملن نہئیں اندا۔ انصاف کردے نئیں بس۔" سردار جی سب سننے والوں کو لاجواب کر گئے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ آج بھارت ہر لحاظ سے ہم سے بہت آگے ہے۔ ایسی ہی ایک میٹنگ میں سردار امریندر سنگھ نے "کار" ڈیڑھ لاکھ میں لاہور پہنچانے کی آفر کی تھی۔ جبکہ ہمارے ہاں اسی قسم کی کار کی قیمت اُن دنوں تقریباً 3 لاکھ کے قریب تھی۔ آج ہندوستان خوشحال اور ہم بدحال بھکاری ہو چکے ہیں۔
ٹیلی ویژن شو کی شرکت
ایک روز صاحب کو پاکستان ٹیلی ویثرن کے "مارننگ شو" میں شرکت کرنی تھی۔ گھر سے دیر سے نکلے۔ پروگرام شروع ہونے میں چند منٹ ہی تھے۔ ڈرائیور نے الحمرا والا مال کا ٹریفک سگنل توڑا۔ صاحب شدید ناراض ہوئے تھے۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔








