علی امین گنڈاپور نے کچھ چیزیں کرنے سے انکار کیا، اس لیے ان کو ہٹا کر سہیل آفریدی کو لایا گیا، رانا ثناء اللّٰہ
وزیرِ اعظم کے مشیر کا بیان
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیرِ اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور سینیٹر رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ علی امین گنڈاپور نے کچھ چیزیں کرنے سے انکار کیا اس لیے ان کو ہٹا کر سہیل آفریدی کو لایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: مودی کی غلط فہمی دور ہوگئی، بھارت کو 6طیارے گنوانا پڑے: سپیکر پنجاب اسمبلی
ملاقاتوں پر پابندیاں
جیو نیوز کے پروگرام ’کیپٹل ٹاک‘ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جیل رولز 265 میں درج ہے کہ ملاقاتوں میں سیاست زیرِ بحث نہیں آ سکتی۔ بانی پی ٹی آئی کی آج اپنی بہن سے ایک گھنٹہ ملاقات ہوئی، فیملی اور وکلاء سے ملاقات آپ کا حق ہے مگر سیاست نہ کریں۔ آج پہلے بانی پی ٹی آئی کی بشریٰ بی بی سے ملاقات ہوئی، اس کے بعد عظمیٰ خان اور بشریٰ بی بی کی ایک گھنٹہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہوئی۔ سپرنٹنڈنٹ جیل نے عظمیٰ خان کو کہا تھا اور شرط رکھی تھی کہ ملاقات کے بعد باہر آ کر پریس کانفرنس نہیں کریں گی۔
یہ بھی پڑھیں: مظفرگڑھ میں نرس سے زیادتی کی کوشش کرنے والا ملزم گرفتار
سیکیورٹی اور صحت کے انتظامات
انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی کے پیشِ نظر بانیٔ پی ٹی آئی کے ساتھ کسی کو بند نہیں کیا جا سکتا، کھانا پہلے ڈاکٹر چیک کرتا ہے پھر بانیٔ پی ٹی آئی کو دیا جاتا ہے۔ بانی پی ٹی آئی کا روزانہ میڈیکل چیک اپ ہوتا ہے، انہوں نے باہر اپنا اتنا خیال نہیں رکھا ہو گا جتنا ان کا جیل میں رکھا جا رہا ہے۔
بیرسٹر علی ظفر کا تبصرہ
اسی پروگرام میں بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ زیرِ حراست افراد کے حقوق سے متعلق بل اچھا ہے، اگر ہم ایوان میں ہوتے تو اس پر غور کرتے۔








